متفرق خبریں

جسٹس آصف کھوسہ ریٹائرڈ، کیریئر پر ایک نظر

دسمبر 20, 2019 2 min

جسٹس آصف کھوسہ ریٹائرڈ، کیریئر پر ایک نظر

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں فوجداری قانون کا ایک بڑا دماغ سمجھے جانے والے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ جمعہ کو 65 برس کی عمر پوری ہونے پر اپنے عہدے سے ریٹائڑد ہو گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں چیف جسٹس کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس ہوا جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے عدالتی کیریئر کی آخری تقریر کی جو موجودہ ملکی حالات میں اہم تبدیلیوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔

آصف سعید خان کھوسہ کے عدالتی کیریئر کا آغاز 21 مئی 1998 کو لاہور ہائیکورٹ کا جج بن کر ہوا تھا اور ان کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے فروری 2010 میں سپریم کورٹ کا جج نامزد کیا تھا۔

ڈیرہ غازی خان کے کھوسہ خاندان میں 21 دسمبر 1954 کو پیدا ہونے والے آصف سعید خان نے 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا منصب سنبھالا تھا۔ اس طرح وہ گیارہ ماہ اس عہدے پر رہے۔

ان گیارہ ماہ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ملک میں زیر التوا ہزاروں فوجداری مقدمات کے خاتمے کو اپنا مشن بنایا اور موجودہ عدالتی نظام میں رہتے ہوئے ہی ہر ضلع کچہری میں ججز کو ماڈل کورٹس لگا کر تیز تر مقدمات نمٹانے کی کوشش کی۔

اگر ان کی تعلیم کی بات کی جائے تو ملتان بورڈ کے 1969 کے میٹرک کے نتائج میں آصف سعید خان کھوسہ پانچویں پوزیشن پر تھے۔ اس کارکردگی پر نیشنل ٹیلنٹ اسکالرشپ کے حق دار ٹھہرے اور پھر انہوں نے پھر پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔

لاہور ایجوکیشن بورڈ کے 1971 کے ایف اے نتائج میں پہلی پوزیشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے 1973 میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کرتے ہوئے بھی ان کی پہلی پوزیشن تھی۔ آصف سعید خان کھوسہ میٹرک، ایف اے اور گریجویشن میں مسلسل نیشنل ٹیلنٹ اسکالر شپس حاصل کرنے والے طالب علم رہے۔

انہوں نے 1975 میں پنجاب یونیورسٹی سے انگریزی زبان و ادب میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ آج ان کے لکھے گئے فیصلوں میں انگریزی ادب کی جھلک اسی وجہ سے نظر آتی ہے۔

آصف سعید کھوسہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے برطانیہ گئے اور 78-1977 کوئنز کالج، کیمبرج یونیورسٹی میں گزارے اور ایل ایل ایم کیا۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ سپریم کورٹ کے اُس سات رکنی بنچ کا حصہ تھے جس نے ملکی تاریخ میں پہلی بار منتخب وزیراعظم کو عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کے نتیجے میں توہین عدالت کا مجرم قرار دیا تھا۔ اس فیصلے میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کا وہ نوٹ بہت مشہور ہوا تھا، جس میں انہوں نے مفکر و ادیب خلیل جبران کی مشہور ’افسوس اس قوم پر‘ نظم کو اپنے الفاظ اور انداز میں لکھا تھا۔ اس نوٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ ‘افسوس اس قوم پر جو مجرموں کا استقبال ہیرو کی طرح کرتی ہے’۔

20 سال اور پانچ ماہ کے عدالتی کیریئر میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے 60 ہزار مقدمات کے فیصلے کر کے ایک منفرد ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے