اسلام آباد 42 اور نئی دہلی 45 ڈگری سیلسیئس، گرمی سے غریب آبادی شدید متاثر
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں دو دن سے درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیئس ہے جبکہ انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں پارہ 45 تک جا پہنچا ہے۔
دونوں ملکوں میں عام شہری شدید گرمی کی لہر سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق گھروں سے باہر کام کرنے والے مزدور اور کارکن شدید موسمی اثرات کی زد میں ہیں۔
انڈین دارالحکومت نئی دہلی نے رواں موسم گرما کی
اپنی پہلی ہیٹ ویو دیکھی اور پیر کے روز اس کے ایک علاقے میں درجہ حرارت 45 سینٹی گریڈ سے بڑھ گیا۔ یہ صرف اس عددی حد تک نہیں تھا کیونکہ حقیقی محسوس ہونے والا درجہ حرارت چند درجے زیادہ تھا۔
پورے شمالی انڈیا میں گرمی کی لہر پھیل رہی ہے اور درجہ حرارت معمول سے بڑھ رہا ہے، روزمرہ کی زندگی میں خلل پڑ رہا ہے اور صحت کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کو شمال مغربی ریاست راجستھان کے ایک صحرائی شہر سری گنگا نگر میں پارہ 47.3 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔ ملک کا ریکارڈ 51 C ہے، جو مئی 2016 میں راجستھان کے شہر پھلودی میں قائم کیا گیا تھا۔
شدید گرمی صرف ایک موسمی تکلیف نہیں بلکہ ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کے لیے بڑھتے ہوئے چیلنج کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔
انتہائی درجہ حرارت میں زیادہ وقت تک باہر رہنا اکثر ہیٹ سٹروک کا سبب بنتی ہے، بنیادی طور پر غریبوں، بیرونی کارکنوں، بچوں اور بوڑھوں پر اس کا اثر ہوتا ہے۔
وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے سال، انڈیا کے مختلف حصوں میں مہینوں تک جاری رہنے والی ہیٹ ویو نے 100 سے زیادہ افراد کی جان لے لی تھی اور ہیٹ سٹروک کے 40,000 سے زیادہ مشتبہ کیسز کی وجہ بنی۔