متفرق خبریں

ایک اور میڈیا کمپنی صدر ٹرمپ سے ہار گئی، 16 ملین ڈالر دینے کا تصفیہ

جولائی 2, 2025

ایک اور میڈیا کمپنی صدر ٹرمپ سے ہار گئی، 16 ملین ڈالر دینے کا تصفیہ

امریکی نیوز چینل سی بی ایس کی پیرنٹ کمپنی پیراماؤنٹ نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اکتوبر میں نشر ہونے والے ایک انٹرویو پر دائر مقدمے میں اُن سے تصفیہ کر لیا ہے۔

یہ ایک اور میڈیا کمپنی کی طرف سے ایسے صدر کو دی گئی تازہ ترین رعایت ہے جس نے ل ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنایا ہوا ہے اور وہ اپنے حوالے سے شائع خبروں کو غلط یا گمراہ کن کوریج کے طور پر بیان کرتا ہے۔

پیراماؤنٹ نے کہا ہے کہ وہ تصفیے کے تحت ٹرمپ کی مستقبل کی صدارتی لائبریری کے لیے $16 ملین ادا کرے گا، اور یہ کہ رقم ٹرمپ کو "براہ راست یا بالواسطہ” ادا نہیں کی جائے گی۔

کمپنی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ "تصفیے میں معافی یا افسوس کا لفظ شامل نہیں ہے۔”

ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر میں CBS کے خلاف 10 بلین ڈالر کا مقدمہ دائر کیا، اور الزام لگایا کہ نیٹ ورک نے دھوکے سے ایک انٹرویو میں ترمیم کی جو اس وقت کے نائب صدر اور صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے ساتھ "60 منٹ” نیوز پروگرام میں نشر کیا گیا تھا تاکہ "ڈیموکریٹک پارٹی کے حق میں ترازو کے پلڑے کو جھکایا جا سکے۔”

فروری میں دائر ایک ترمیم شدہ شکایت میں، ٹرمپ نے ہرجانے کی رقم کو 20 ارب ڈالر کر دیا تھا۔

ٹیکساس کی وفاقی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق سی بی ایس نے کملا ہیرس کے انٹرویو کے دو ورژن نشر کیے جس میں وہ اسرائیل-حماس جنگ کے بارے میں ایک ہی سوال کے مختلف جوابات دیتی نظر آتی ہیں۔

سی بی ایس نے پہلے مقدمے کو "مکمل طور پر بغیر کسی میرٹ کے” قرار دیا تھا اور اس نے ایک جج سے کیس کو خارج کرنے کے لیے کہا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر روئٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

دیوانی مقدمے میں صدر ٹرمپ کی نمائندگی کرنے والے وکیل ایڈورڈ اے پالٹزک سے بھی فوری طور پر اس تصفیے کے حوالے سے تبصرہ نہیں لیا جا سکا۔

پیراماؤنٹ نے کہا کہ اس نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ 60 منٹس پروگرام مستقبل کے امریکی صدارتی امیدواروں کے انٹرویوز کے نشر ہونے کے بعد ان کے ٹرانسکرپٹس بھی جاری کرے گا، تاہم ان میں قانونی یا قومی سلامتی کے خدشات کے لیے ضرورت کے مطابق ترمیم کی جا سکیں گی۔

پیراماؤنٹ چیئر شاری ریڈ اسٹون کے ترجمان تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

کیس اپریل میں ثالثی کے لیے داخل کیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ انٹرویو میں CBS کی ترمیم یا قطع برید نے ٹیکساس کے دھوکہ دہی کے تجارتی طرز عمل-کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ/قانون کی خلاف ورزی کی ہے، جو تجارت میں جھوٹے، گمراہ کن یا فریب دینے والی کارروائیوں کا استعمال غیرقانونی بناتا ہے۔

میڈیا ایڈوکیسی گروپس نے کہا ہے کہ خبر رساں اداروں کے خلاف صدر ٹرمپ کا اس طرح کے قوانین کا نیا استعمال پریس کو حاصل قانونی تحفظ کے خاتمے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے۔

ذرائع ابلاغ یا پریس کو صرف عوامی شخصیات کے خلاف ہتک عزت کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے اگر وہ بھی ایسی صورت میں کہ وہ کچھ ایسا کہتے یا نشر کرتے ہیں جو وہ جانتے تھے یا جاننا چاہیے تھا کہ غلط ہے۔

یہ تصفیہ اس وقت ہوا جب پیراماؤنٹ کا سکائی ڈانس میڈیا کے ساتھ آٹھ ارب 40 کروڑ ڈالر کے انضمام کی تیاری کر رہا ہے، جس کے لیے امریکی فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن سے منظوری درکار ہوگی۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے