’موجودگی ثابت نہیں‘، 9مئی واقعات میں سزایافتہ چار کارکن ہائیکورٹ میں بری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی مقدمات میں سزا پانے والے چار ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
ڈویژن بینچ میں شامل جسٹس خادم سومرو نے فیصلے سے قبل ریمارکس دیے کہ ’استغاثہ پہلے ملزمان کی موقع پر موجودگی تو ثابت کرے، پھر آگے بات ہو گی۔‘
انسداد دہشتگری عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے چار کارکنان کو 10 سال سزائیں کی سزائیں سنائی تھیں۔
ہائیکورٹ کے جسٹس خادم سومرو اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مجرموں کی جانب سے سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
بری کیے جانے والوں میں سہیل خان، شاہزیب، اکرم اور میرا خان شامل ہیں۔
سہیل خان اور شاہزیب کی جانب سے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی جس کے مطابق مشتعل ہجوم نعرے بازی کرتا ہوا آ رہا تھا۔
وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ سہیل خان اور شاہزیب ایف آئی آر میں کہیں نامزد نہیں، شناخت کرنے والے نے اپنے بیان میں سہیل خان کا نام ہی نہیں لیا۔
’شناخت کرنے والے نے اپنے بیان میں محمد عامر کا نام لیا جسے کیس سے ڈسچارج کر دیا گیا۔‘
وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ تیسرا گواہ عطا اللہ کانسٹیبل نے بھی محمد عامر کو شناخت کیا نہ کہ سہیل خان کو۔ ’ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہےکہ جیل جا کر شناخت نہیں کیا گیا، پراسیکوشن کے 9 گواہان میں سے صرف ایک گواہ محمد شریف اے ایس آئی نے ملزم کو شناخت کیا۔‘
وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الزام لگایا گیا کہ فائرنگ کی گئی مگر کوئی زخمی نہیں ہے، جرم کی سزا ضرور دیں مگر نظام کو مذاق نہ بنایا جائے۔
سپیشل پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت اپیل نہیں بلکہ سزا معطلی کی حد تک سماعت کر رہی تھی۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے جواب دیا کہ ’آپ نے تو کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، اب تو ہم پوری اپیل سن چکے ہیں۔‘
وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سزا پانے والوں میں سے کسی کی بھی گواہوں نے شناخت نہیں کی، جو لوگ گواہ لکھے ہوئے اور شناخت کی ایف آئی آر میں اُن کا نام ہی موجود نہیں، کوئی ایک زخمی نہیں، کوئی ایک میڈیکو لیگل رپورٹ بھی نہیں۔
185 پتھر ریکور کیے گئے، یہ نہیں لکھا گیا کس نے کس کو پتھر مارا اور کون زخمی ہوا، بچوں کو 10 دس سال سزا دے کر بہت ظلم کیا گیا۔
وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پراسیکیوشن کے مطابق اکرم سے پی ٹی آئی کا جھنڈا اور ڈنڈا برآمد کیا گیا، مِیرا خان سے پی ٹی آئی کی ٹوپی برآمد کی گئی اس کے علاوہ کوئی برآمدگی نہیں۔
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ پولیس سٹیشن پر حملہ اور اندھا دھند فائرنگ کی گئی، پولیس سٹیشن ریاست کا ایک ادارہ ہے اس پر حملہ دہشت گردی ہے۔
جسٹس خادم سومرو نے سرکاری استغاثہ سے کہا کہ پہلے ملزمان کی موقع پر موجودگی تو ثابت کریں پھر آگے بات ہو گی۔
جسٹس خادم سومرو نے کہا کہ ’کسی سے برآمدگی نہیں ہوئی، واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا، کسی زخمی کی میڈیکل رپورٹ نہیں ہے۔‘
’صرف شناخت پریڈ کی بنیاد پر ان کو ہم سزا سنا دیں؟ کوئی ثبوت تو لے آئیں کچھ تو لے آئیں پھر ہم کہیں۔‘