احتساب عدالت میں جرح کی کارروائی
Reading Time: 6 minutesاسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایوان فیلڈ پراپرٹی ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کے دوران اہم سوالات کیے ہیں _ عدالت میں وکیل خواجہ حارث کی جرح کے دوران نیب پراسکیوٹر سے کئی بار تلخ کلامی ہوئی _
قومی احتساب بیورو کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث غیر ضروری سوالات پوچھ رہے ہیں، ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے کہا کہ ملازمت سے متعلق ملزم نواز شریف تسلیم کر چکا ہے، کیا آپ ملازمت کے دستاویز ماننے سے انکار کرتے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ کہیں کہ ملزم نے ملازمت نہیں کی، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث غیر ضروری سوالات سے اجتناب کریں،
گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ انڈیکس میں صرف ان دستاویزات کو ظاہر کیا گیا ہے جو دستخط شدہ ہیں اور مہر بھی ثبت ہے، واجد ضیاء نے کہا کہ گورنیکا انٹرنیشنل کی فراہم کی گئی دستاویزات کی کاپیاں اور دیگر متعلقہ دستاویزات بھی موجود تھے، کیپٹل ایف زیڈ ای کی ٹریڈنگ لائسنس کی متعدد کاپیاں فراہم کی گئیں، گورنیکا انٹرنیشنل کے فراہم کیے گئے ٹریڈنگ لائسنس کی ایک کاپی پر دستخط اور مہر موجود ہے،
واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کے والیوم نمبر 6 میں حاصل کی گئی سورس دستاویزات کی تفصیلات موجود ہیں،
پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون کے مطابق خواجہ حارث ان ایڈمیسیبل دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے، خواجہ صاحب ان سورس دستاویزات کی بات کر رہے ہیں جن پر ہم انحصار ہی نہیں کر رہے، سردار مظفر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم نواز شریف کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کا اعتراف کرچکے ہیں، نیب پروسکیوٹر
کراس ایگزیمیشن کو متعلقہ حقائق تک محدود ہونا چاہئیے، جرح کو صرف متعلقہ حقائق تک محدود ہونا چاہئیے، خواجہ حارث نے کہا کہ میں صرف سورس دستاویزات کو ایڈمیسیبل نہیں کہہ رہا ،
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جرح کے دوران 15مواقع پر خواجہ حارث نے سوالات کو دہرایا، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ سچ نکالنے کے لیے مختلف طریقوں سے سوالات پوچھنے پڑتے ہیں، خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل کی تاریخ میں پہلی بار سیلف ایڈڈ (خود سے شامل کی گئی) کی ٹرم استعمال کی جا رہی ہے، گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ سیریل نمبر 8کے ساتھ منسلک دستاویزات کو پہلے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا لیں، دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے بعد خواجہ حارث ان پر سوالات کرلیں، ایسے میرے لیے یہ کہنا مشکل ہوگا کہ یہ تینوں دستاویزات سیریل نمبر 8کاحصہ ہیں _
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ جرح مکمل نہیں کرنا چاہ رہے، گیارہ دن ہوگئے ہیں جرح مکمل نہیں ہو رہی، خواجہ حارث نے کہا کہ جرح کے دوران واجد ضیاء نے تقریباً 200 بار والنٹیئر/رضاکارانہ بیان/اضافہ ریکارڈ کرایا، خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے کہا کہ آپ سات مرتبہ موقف بدل چکے ہیں، کہیں نہ کہیں پکڑے جائیں گے، کیا یہ تین دستاویزات وہی ہیں جو گورنیکا سے حاصل کی گئیں،
استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ یہ سوال بار بار دہرایا جا رہا ہے ، گیارہ دن سے یہی سوالات دہرا رہے ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ چاہتے ہی نہیں کہ جرح مکمل ہو سکے،
وکیل صفائی خواجہ نے کہا کہ میں سچ اگلوانے کے لیے بار بار سوال کرونگا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ کا یہ کہنا کہ کہیں نہ کہیں پکڑے جائیں گے یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، گواہ نے کہا کہ میں دستاویزات دیکھ کر یا کنفرم کر کے بتا سکتا ہوں کہ یہ وہی ہیں، وکیل نے کہا کہ آپ دیکھ لیں بے شک دستاویزات،
عدالت نے واجد ضیاء کو دستاویزات دیکھنے کی اجازت دے دی، خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان دوبارہ تلخی ہوئی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ گواہ کو ہراساں کر رہے ہیں، اگر وکیل صفائی کے پاس کوئی سوال نہیں تو جرح ختم کر دیں، خواجہ حارث غیر ضروری سوالات کر رہے ہیں، پہلے عدالت فیصلہ کرے، خواجہ حارث پہلے اپنے سوالات کے حوالے سے عدالت کو مطمئن کریں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسے سوالات وکیل صفائی کو ادا نہیں کرنے چاہیے جو عدالت کی زبان میں نہ ہوں_
خواجہ حارث نے کہا کہ کیا میں اپنا دفاع پراسیکیوشن کے سامنے ظاہر کر دوں، خواجہ حارث نے کہا کہ جرح سے روکنا ہے تو میں باہر چلا جاتا ہوں، جو استغاثہ چاہتی ہے وہ میں کیوں پوچھوں، اگر سوال تھے تو قطری شہزادے کو بھیج کر پوچھ لیتے _
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آپ پھر قطری شہزادے کو یہاں لے آتے ، آپ قطری شہزادے کو عدالت میں لے کر کیوں نہیں آئے، صفائی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ لے بھی آئیں گے، ابھی سے اپنا دفاع کیوں ظاہر کریں _ استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ کیا آپ گواہ کو ہراساں نہیں کر رہے، لگتا ہے آپ سچ اگلوانا نہیں چاہتے، خواجہ حارث نے کہا کہ جج صاحب ان کو آخر مسئلہ کیا ہے کیوں بار بار اعتراض اٹھا رہے ہیں،
اقامہ والی دستاویزات سیریل نمبر 8 کے بجائے 10 پر لگی ہے، واجد ضیاء
ہم نے صرف متعلقہ سورس دستاویزات لگائے، واجد ضیاء
تمام سورس دستاویزات لگا دیتے تو ایک نیا والیم بن جاتا، واجد ضیاء
بنا کسی اعتراض کے آپ اتنی لمبی جرح کر رہے ہیں، گیارہ روز سے وکیل صفائی جرح مکمل نہ کر سکے، نیب پراسیکیوٹر
وکیل صفائی کے مطابق بھی سورس دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر نہیں لائی جاسکتی، نہب پراسیکیوٹر
ہم بھی ان دستاویزات پر انحصار نہیں کررہے، سردار مظفر
جب دستاویزات ہیں ہی غیر متعلقہ تو ان پر جرح کیوں کی جارہی ہے، نیب پراسیکیوٹر
وکیل صفائی ان دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے دیں پھر جرح کرلیں، سردار مظفر
قانون شہادت کے مطابق جس سوال کی مناسب بنیاد نہ ہو وہ گواہ سے نہیں پوچھا جاسکتا، سردار مظفر
نیب پراسیکیوٹر نے غیر ضروری جرح کی ممانعت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیدیا
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق گواہ کو غلطی پر مجبور کرنے کیلئے غیر ضروری جرح نہیں کی جاسکتی، سردار مظفر
جو جرح خواجہ حارث کررہے ہیں اعلی عدلیہ نے جرح کے اس طریقے کو رد کر رکھا ہے، سردار مظفر
رحمان ملک کا بیان شریف خاندان کیخلاف جاسکتا تھا لیکن جے آئی ٹی نے اس پر انحصار نہیں کیا، سردار مظفر
قانون شہادت بھی ایسی جرح کی اجازت نہیں دیتا، سردار مظفر
آپ کہہ رہے ہیں کہ میں سوال پوچھنا ہی بند کردوں، خواجہ حارث
میں کہہ رہا ہوں کہ صرف متعلقہ سوالات پوچھیں ،نیب پراسیکیوٹر
سورس دستاویز پیش کی ہیں تو سوال کرنا میرا حق ہے ، خواجہ حارث
ایک بات تک پہنچنے کے لئے سوالات کرنا پڑتے ہیں ، خواجہ حارث
ہم نےکہا تھا جو اضافی چیزیں یا رائے دے رہے ہیں اس پر پہلے فیصلہ کر لیں ، خواجہ حارث
آپ نے کہا بعد میں فیصلہ کریں گے ، خواجہ حارث
بعد میں پتہ نہیں کیا فیصلہ کریں گے ، جج نے کہا کہ ابھی اس پر فیصلہ کر لیتے ہیں ،
آپ گواہ کو کچھ نہ بتائیں ،خواجہ حارث کا پراسیکیوٹر افضل قریشی سے مکالمہ
سیریل نمبر دس پر غلطی ہے ، واجد ضیا
یہ دستاویز سورس نہیں ، حسین نواز نے جے آئی ٹی کو فراہم کیا تھا ، واجد ضیا
کیا اس کے علاوہ بھی کسی سورس دستاویز میں غلطی ہے ، خواجہ حارث
یہ سوال ہو چکا ہے ، جج
سیریل نمبر سات پر نواز شریف کا اقامہ لگا ہوا ہے ؟ خواجہ حارث
اس سوال پر میرا اعتراض ہے ، نیب پراسیکیوٹر
یہ ہر بات پر اعتراض کرنے کی ہدایات لیکر آئے ہیں ، خواجہ حارث
آپ ایسی بات نہ کریں آپ سینئر وکیل ہیں ، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر
جو میں کریڈیبلٹی دیکھ رہا ہوں اس پر مجھ سے کمنٹ نہ کروائیں ، خواجہ حارث
آپ نے جو کہنا ہے کہہ دیں ، جج محمد بشیر
میں کہہ چکا ہوں اقامہ الراجی بنک کے ویزہ کارڈ بحالی درخواست کے ساتھ منسلک تھا ، واجد ضیا
خواجہ حارث نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جو سوال میں نے پوچھا ہے وہ لکھیں، آپ فیصلہ جو مرضی کریں میں ریکارڈ خراب نہیں کرنے دوں گا ، خواجہ حارث نے کہا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای سے متعلق کسی بھی دستاویز کا گواہ نے سورس دستاویز کے طور پر حوالہ دیا،
کیپیٹل ایف زیڈ ای سے متعلق ایک دستاویز سورس دستاویز ہے، واجد ضیاء
یہاں رپورٹ میں نہیں لکھا گیا کہ یہ سورس دستاویز ہے، واجد ضیاء
آپ اتنی تفصیل سے سوال پوچھتے ہیں تو تفصیل سے جواب دینا پڑتا ہے، واجد ضیاء
درستگی کرنا چاہتا ہوں غلطی سے رپورٹ میں دستاویز کو سورس کے طور پر مینشن نہیں کیا، واجد ضیاء
والیم نو میں کیپیٹل ایف زیڈ ای سے متعلق کسی دستاویز پر کیا گورنیکا کی مہر ہے، خواجہ حارث
کسی پر مہر نہیں لیکن صفحہ 135 پر سورس لکھا ہے، واجد ضیاء
صفحہ 141 والی دستاویز بھی سورس والی ہے، واجد ضیاء
یہ دونوں دستاویزات آپ کو کس نے فراہم کیں، خواجہ حارث
ہمیں گورنیکا نے یہ دونوں دستاویزات فراہم کیں، واجد ضیاء
آپ کی جے آئی ٹی کی ٹیم دبئی کب گئی، خواجہ حارث
تین اور چار جولائی کی درمیانی شب یہاں سے ٹیم دبئی گئی، واجد ضیاء
کیا جو ٹیم دبئی گئی اس کے پاس پہلے سے کوئی دستاویز تھی، خواجہ حارث
جی ہماری ٹیم کے پاس سورس دستاویزات موجود تھیں، واجد ضیاء
کیا والیم نو کے صفحہ 135 اور 141 کے سورس دستاویزات بھی ٹیم کے پاس موجود تھیں، خواجہ حارث
صفحہ 141 کی سورس دستاویزات کے آئی ٹی کی ٹیم کے پاس موجود تھیں، واجد ضیاء
صفحہ 135 والی دستاویز ٹیم کے پاس نہیں تھیں تاہم *ایک اور* ٹریڈنگ لائسنس کی کاپی موجود تھی، واجد ضیاء
وہ ٹریڈنگ لائسنس کس سال کا تھا، خواجہ حارث
ایک سال 2006 کا تھا اور دوسرا 2013 کا تھا، واجد ضیاء
پہلے آپ نے ایک لائسنس بتایا تھا اب دو بتا رہے ہیں، خواجہ حارث
سال الگ الگ ہیں لیکن لائسنس ایک ہی ہے، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر
واجد ضیاء پر خواجہ حارث کی جرح جاری ہے، نواز شریف کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی _