فوجی ادویہ ساز کمپنی درخواست واپس
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے اعلی فوجی قیادت کی جعلی اور غیر معیاری ادویات بنانے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست اعتراضات لگا کر واپس کر دی ہے ۔ سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا اور ایسا نہ کرنے کی وجہ بھی نہیں بتائی، اور بظاہر اسی طرح کی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے ۔
واضح رہے کہ افواج پاکستان کے سابق افسر کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے عدالت عظمی میں گزشتہ ہفتے دائر کی گئی درخواست میں کہا تھا کہ فوج کے ریٹائرڈ افسران کی جانب سے قائم کی گئی ادویہ ساز کمپنی غیر معیاری اور جعلی ادویات سی ایم ایچ اور دیگر سرکاری ہسپتالوں کو فراہم کر رہی ہے اس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے ۔
درخواست کے مطابق سابق کور کمانڈر جنرل ریٹائرڈ اطہر نے فارماسیوٹیکل کمپنی کھول کر فوج کے مختلف ہسپتالوں میں سپلائی کی ۔ الزام عائد کیا گیا ہے کہ زیادہ منافع کمانے کے چکر میں اس کمپنی نے شروع دن سے جعلی ادویات بنائیں، اور ۲۰۰۹ میں پنجاب ڈرگ اتھارٹی نے رپورٹ جاری کی کہ اس کمپنی کی ادویات مضر صحت ہے اور جعلی ہے تاہم مالک نے اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے کام جاری رکھا ۔
پنجاب ڈرگ اتھارٹی کی جانب سے کیس کردیا گیا اور ڈرگ کورٹ نے فیکٹری منیجر کرنل ر نوید کے خلاف چارج شیٹ جاری کی، سول مارکیٹ میں فروخت روکے جانے کے بعد فوجی ہسپتالوں کا رخ کیا گیا مگر فوجی ہسپتالوں کو سوائے ایمرجنسی کے ادویات خریدنا منع تھا ۔
الزام عائد کیا گیا ہے کہ جنرل کیانی کے ایما پر حکومت کے علم میں لائے بغیر جعلی خط لکھوایا گیا اور ادویات خریداری پر پابندی کو ختم کیا گیا ۔ CMH بنوں میں ایک ڈاکٹر نے اس کمپنی کی جعلی ادویات کو رپورٹ کیا ۔
واضح رہے کمپنی ریلائنس فارماسیوٹیکل مشہور زمانہ ایفرڈین سکینڈل کا بھی کردار ہے ۔