نیوزی لینڈ: حملہ آور کا ذہنی معائنہ
Reading Time: 2 minutesنیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں پر دہشت گرد حملے کرنے والے ملزم برینٹن ٹارینٹ کا ذہنی معائنہ کیا جائے ۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ دو طبی معائنہ کار اس بات کا تجزیہ کریں گے کہ آیا ملزم ٹرائل کے لیے ذہنی طور پر نارمل ہے یا دماغی مریض ہے۔
ملزم برنٹن ٹارینٹ نے 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے دوران جدید خود کار اسلحے سے دہشت گرد حملہ کیا تھا جس میں 50 افراد مارے گئے تھے۔
حملے کے فوری بعد مبینہ حملہ آور برنٹین ٹارنیٹ کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جس پر پچاس افراد کے قتل کا الزام ہے۔
کمرہ عدالت میں ملزم ٹارینٹ کو سیکورٹی خدشات کی بنا پر پیش نہیں کیا گیا بلکہ آکلینڈ کی جیل سے بذریعہ وڈیو لنک اسے ججز کے روبرو پیش کیا گیا ۔
کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندگان اور متاثرین کے لواحقین نے ملزم کو اسکرین پر دیکھا، جن کا کہنا ہے کہ دوران سماعت ملزم باکل ساکت و جامد بیٹھا تھا، جبکہ اس کے چہرہ جذبات سے مکمل طور پر عاری تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ اسے عدالتی کارروائی میں کوئی دلچسپی نہیں۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلوی قوانین کی رو سے ملزم کا دماغی طور پر صحتمند نہ ہونا اس کے خلاف ٹرائل کو کمزور بناتا ہے، یہاں تک کہ سزا میں بھی کمی کی تجویز دی جاتی ہے، تاہم یہ مکمل طور پر ججز پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ ملزم کی دماغی صحت سے متعلق طبی ماہرین کے تجزیہ کو کس حد تک ٹرائل پر اثر انداز ہونے دیتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے سرکاری وکیل کو عدالت میں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ دہشتگرد حملہ ملزم نے رضاکارانہ، باقاعدہ منصوبندی سے کیا اور جرم کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے ملزم دماغی طور پر صحت مند تھا۔
قوانین کے مطابق اگر ملزم ذہنی طور پر صحت مند نہ ہوا تو اسے علاج کی غرض رہا کیا جا سکتا ہے ۔