گیم آف تھرونز کے لیے ملک داؤ پر نہ لگائیں، عمران خان کی تقریر پر عدالتی ردعمل
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گزشتہ رات کی گئی تقریر پر سوالات اٹھائے ہیں۔
پیر کو عمران خان کی تقاریر کو براہ راست دکھانے پر پابندی کے پیمرا نوٹیفکشن کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ کے عمران خان کی کل تقریر سے متعلق اہم ریمارکس سامنے آئے۔
ان کا عمران خان کے وکیل کو مخاطب کر کے کہنا تھا کہ اگر کوئی بیان دے کہ کوئی محب وطن ہے اور کوئی محب وطن نہیں پھر آپ کہتے ہیں ان کو کھلی چھٹی دے دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر شہری محب وطن ہے اور خاص طور پر آرمڈ فورسز کے بارے میں یہ بیان کیا ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔ کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ آرمڈ فورسز کا کوئی محب وطن نہیں ہو گا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کو کیا کوئی جسٹیفائی کر سکتا ہے۔ اس وقت آرمڈ فورسز عوام کو ریسکیو کر رہے ہیں کیا کوئی اس بیان کو جسٹیفائی کر سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات دئیے گئے ہیں کیا آپ چاہتے ہیں عدالت ان کو فری لائسنس دے دے، جب آپ پبلک میں کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کی اثر زیادہ ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گیم آف تھرونز کے لیے پاکستان کو داؤ پر مت لگائیں، جس قسم کی چیزیں ہورہی ہیں عدالت سے ریمیف کی توقع مت رکھیں، اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیں گے تو پابندی کیوں نہ لگے، پبلک میں دیا گیا بیان آرٹیکل 19 کے زمرے میں نہیں آتا، پیمرا نے قانون کے مطابق کام کرنا ہے، عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔