جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کا بل قومی اسمبلی سے منظور
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی قومی اسمبلی نے متنازعہ شق 514 نکالتے ہوئے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے فوجداری ترمیمی بل 2022 کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق جمعے کو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کیا،حکومتی اتحادی جماعتوں جے یو آئی (ف)، بی این پی (مینگل) اور ایم کیو ایم کے علاوہ جماعت اسلامی نے بل میں شکایت کنندہ پر 5 سال سزا کی شق پر اعتراض اٹھایا۔
رکن اسمبلی اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ لاپتا افراد کے معاملے پر خوف کی وجہ سے کوئی ایف آئی آر کاٹنے کو تیار نہیں۔ شکایت کنندہ پر الزام ثابت نہ ہونے پر 5 سال قید نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی برآمدگی کے بجائے لواحقین کو ان کی لاشیں دی جا تی ہیں۔ بی این پی (مینگل) نے شکایت کنندہ کیخلاف سزا تجویز کرنے کی شق بل سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔
رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا بل ٹھیک ہے مگر شق 514 میں ترمیم درست نہیں۔ حکومت پاکستان کی ذمے داری ہے کے لاپتا افراد کو بازیاب کروائے۔ رکن اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ سال ہا سال سے لوگ لاپتا ہیں۔ ان کے غم میں نڈھال لوگوں پر سزائیں تجویز کرنا درست نہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پیپلز پارٹی نے بھی جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین میں شکایت کنندہ پر سزا کی تجویز کی مخالفت کی، جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل سے معترضہ شق نکال دی۔ جس کے بعد قومی اسمبلی نے جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ء منظور کرلیا۔
یاد رہے کہ جبری گمشدگی کے بل میں متنازعہ شق شامل کئے جانے پر ملکی و بین الاقوامی تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس شق کو بل سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔