شریف خاندان کے لندن فلیٹس عدالت میں
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ کے سامنے تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے پانامہ پیپرز تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی غلط بیانی ثابت ہو چکی ہے، دبئی فیکٹری اور جدہ اسٹیل مل کے سرمائے کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، قطر کے شیخ کے خط نے وزیراعظم کی ساکھ مکمل طور پر تباہ کر دی ہے، وکیل نے عدالت میں دستاویزات دکھائی ہیں کہ لندن میں ‘بارہ اے فلیٹ’ فلیگ شپ انوسٹمنٹ لمیٹڈ کے نام پر خریدا گیا، یہ انگلش کمپنی حسن نواز کی ملکیت ہے اور فلیٹ 29 جنوری 2004 کو خریدا گیا _ جسٹس آصف کھوسہ نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ آپ گلہ کر رہے تھے کہ دادا میاں شریف نے تمام کاروبار اور سرمایہ صرف ایک پوتے حسین نواز کو منتقل کیا، اب پتہ چل گیا ہوگا کہ دوسرے پوتے حسن نواز کو بھی حصہ ملا تھا – وکیل نے کہا کہ مریم نواز آف شور کمپنی کی مالک ہیں اور ٹرسٹی ہونے کا جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا گیا، جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ تمام تر دلائل کے باوجود تحریک انصاف کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ لندن کی جائیدادوں کا شریف خاندان سے 2006 سے قبل بھی تعلق تھا _ مقدمے کی سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی ہے _