آئی ایس آئی اور آئی بی آڈٹ سے مستثنی
Reading Time: < 1 minuteخفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو اخراجات کے آڈٹ سےمستثنی قرار دیا گیا ہے، یہ بات حکومت نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتائی ہے ۔ پاکستان کے آڈیٹر جنرل رانا اسد امین نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے فنانس ایکٹ 2014 کے ذریعے آئی ایس آئی اور آئی بی کے اکاونٹس کو آڈٹ سے مستثنیٰ کیا ہے۔ آڈیٹرجنرل نے کہا کہ انہیں ان اداروں کے اکاونٹس کو آڈٹ کرنے کے لیے اب اس بل کے مطابق حکومت سے منظوری چاہیے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے سربراہ اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی صدارت میں اس اجلاس میں یہ بات وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کے حوالے سے خفیہ اداروں کے فنڈز کے آڈٹ کی جانچ پڑتال کے دوران سامنے آئی۔ رکن قومی اسمبلی شفقت محمود کی جانب سے خفیہ فنڈز کی آڈٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رانا اسد امین کا کہنا تھا کہ 2013 سے خفیہ فنڈز کو جاری کرنے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ تاہم ملک کی دونوں خفیہ ایجنسیاں اب بھی خفیہ فنڈز کو استعمال کر رہی ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے اجلاس میں کمیٹی کو اس بارے میں حریف بنانے کی تجویز دی جو سپریم کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائر کر سکتی ہے تاکہ آڈیٹر جنرل کو ان اکاونٹس کی آڈٹ کا اختیار دیا جاسکے۔ کمیٹی نے محمود اچکزئی کی تجویر کو مسترد کر دیا۔