پاکستان

پولیس سو کلو گوشت کھا گئی

اپریل 12, 2017 2 min

پولیس سو کلو گوشت کھا گئی

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد پولیس کا ایک اعلی افسر مبینہ طور پر ایک سو کلو گوشت کھا گیا جس کے بعد تفتیش افسر کے غیرت دلانے پر قصاب نے پندرہ سالہ بیٹی کو قتل کر دیا۔
دستیاب دستاویزات کے مطابق پولیس کی جانب سے مسلسل بدسلوکی کے شکار والد نے اپنی پندرہ برس کی بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کیا ہے، یہ واقعہ تھانہ گولڑہ پولیس کی حدود میں پیش آیا۔ اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو دی گئی ایک درخواست کے مطابق اعجازاحمد نامی شخص جس پر اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا شبہ ہے ، کے گھر پڑوسیوں کا لڑکا رات گئے گھس گیا تھا جس نے اس کی بیٹی کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ اعجازاحمد نے لڑکے کو پکڑ لیا جسے اس کے گھر والوں نے آکر زبردستی چھڑایا اور ساتھ لے گئے، اعجازاحمد نے رییسکیو ون فائیو کو فون کرکے پولیس بلالی۔ اگلے دن تھانہ گولڑہ میں لڑکے علاوالدین کے خلاف گھر میں گھسنے اور لڑکی پر حملہ آور ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا جس کی اس نے سیشن جج کی عدالت سے قبل ازگرفتاری ضمانت کرالی۔ مقتولہ لڑکی کے اہل خانہ کاکہناہے کہ مقدمے کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر محمد ضمیر نے اعجازاحمد کی دکان سے ایک سو کلوبڑا گوشت خریدا جس کی ادائیگی کرنے کی بجائے پولیس اہلکار نے کہا کہ گوشت ایس ایس پی صاحب کیلئے ہے جس کی رقم وہ کل اداکرے گا، تاہم بعد میں تفتیشی افسر ضمیر نے پیسے اداکرنے سے انکارکردیااور کہاکہ یہ اس مقدمے کی رقم کے طور پر لیاجائے جو نوجوان علاﺅالدین کے خلاف درج کیاگیاہے،متاثرہ خاندان کاکہناہے کہ تفتیشی ضمیر اور تھانے کی مصالحتی کمیٹی نے ان پر دباﺅ ڈالا کہ گھر میں گھسنے والے لڑکے سے عدالت کے باہر صلح کرلی جائے۔
مثاثرہ خاندان کے مطابق تفتیشی نے کہاکہ لڑکے نے اس کو لڑکی سے متعلق آڈیو اور ویڈیو ٹیپ دی ہے اور اس طرح اہلکارنے ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔متاثرہ خاندان نے کہاکہ اعجازاحمد نے اپنی بیٹی کیلئے انصاف حاصل کرنے کی بڑی تگ ودو کی جبکہ دوسری طرف پولیس اہلکار مبینہ طور پر ملزم لڑکے کی طرف داری کررہاتھا۔ متاثرہ خاندان کاکہناتھاکہ لڑکی کے قتل سے ایک رات قبل تفتیشی افسر ضمیر نے اعجازاحمد سے کہاکہ انصاف چاہتے ہو تو اپنی بیٹی کو قتل کردو۔ دوسری جانب تفتیشی ضمیر نے ان الزام کو رد کیاہے اور کہاکہ اس نے کیس میں شفاف تفتیش کی اور سوکلو گوشت لینے کا الزام بھی بے بنیاد ہے۔
متاثرہ خاندان نے وہ درخواست بھی فراہم کی جس کے مطابق تفتیشی کے خلاف ایس ایس پی ساجد کیانی اور گولڑہ کے ایس ڈی پی او کو درخواست دی گئی تھی تاکہ تفتیش کسی دوسرے افسر کے حوالے کرکے شفافیت کو یقینی بنایاجاسکے لیکن انہوں نے ایسا نہ کیا جس کے بعد لڑکی کاغیرت کے نام پر قتل ہوگیا۔
متاثرہ خاندان نے بعد ازاں گھر میں گھسنے، پولیس کی بلیک میلنگ اور سوکلو گوشت کھانے پر اسلام آباد پولیس کے سربراہ طارق مسعود یاسین کو بھی درخواست دی ہے۔ پولیس سربراہ کے ترجمان کے مطابق اس درخواست کو کارروائی کیلئے ایس ایس پی کو بھیجا گیا ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے