چرس ملنگی نشہ ہے، جسٹس دوست محمد
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس کے ملزم کو شک کا فائدہ دیکر بری کر دیا۔ عدالت کا کہنا تھا 100 سال گذرنے کے بعد بھی قانون منشیات اپنے لیے خریدنے یا فروخت کیلئے لینے کی سزا کی تخصیص نہ کرسکا ۔
جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ چرس ملنگی نشہ ہے، مزاروں پر دھمال ڈالنے سے قبل لوگ ایک گلاس بھنگ پیتے ہیں، کابل میں ایک کلو چرس چند سو روپے میں مل جاتی ہے لیکن یورپ میں ایک کلو چرس کی مالیت ایک ارب روپے تک ہوگی ۔عدالت نے ملزم نعیم خان کو شک کا فائدہ دیکر بری کردیا۔ ملزم پیشے کے لحاظ سے رکشہ ڈرائیور ہے ۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کو منشیات برآمدگی کیس میں چار سال چھ ماہ کی سزا سنائی تھی ۔ عدالتی آرڈر میں کہا گیا اپریل 2016 میں ملزم اٹک سے گرفتار ہوا ، ٹرائل کورٹ نے چار سال چھ ماہ کی سزا سنائی جسے ہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھا، ایف آئی آر میں چرس کا الگ وزن نہیں کیا گیا، چرس جس لفافے میں لپٹی ہوئی تھی، اُس لفافے سمیت چرس کو تولا گیا، چرس کے وز ن اور لفافے کے وزن میں تخصیص نہیں کی گئی، شک کا فائدہ دیکر ملزم کو بری کرتے ہیں ۔ عدالتی آرڈر کے مطابق ملزم اختر گل نامی شخص کا رکشہ چلاتا تھا، ہائی کورٹ نے اختر گل کو بلا کر یہ نہیں پوچھا کہ رکشہ اُس کا ہے یا نہیں؟ موٹر رجسٹریشن اتھارٹی سے بھی اس بابت نہیں پوچھا گیا، مستقبل میں اس حوالے سے اجتناب کیا جائے ۔عدالت نے قرار دیا اگر ملزم رکشے کی واپسی کیلئے ٹرائل کورٹ میں درخواست دے تو رکشہ واپس کیا جائے ۔