پاکستان

جسٹس کھوسہ نے پولیس کو کیا کہا

ستمبر 29, 2017 < 1 min

جسٹس کھوسہ نے پولیس کو کیا کہا

Reading Time: < 1 minute

سپریم کورٹ نے راولپنڈی پولیس کے اہلکار کے مارے جانے کی کہانی کو ماننے سے انکار کر دیا، عدالت نے پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث دو ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کر دی _
سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بریت فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ پولیس اہلکار ہاتھ اٹھانے والوں سے حساب خود برابر کر دیتے ہیں، پولیس اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کیلئے کہانیاں بناتی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہیروئن فروخت کرتے بھی کئی پولیس اہلکار پکڑے گئے ہیں، سچ بُولا جائے تو جھوٹ کی کمر ٹوٹ جاتی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹس قانون کے مطابق فیصلے کریں تو اعلی عدلیہ پر بوجھ نہ پڑے، راولپنڈی ریجن میں پولیس ذاتی جھگڑے میں زخمی ہو تو کہانی فورا بنا لی جاتی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ کہانی کیسے تسلیم کی جائے کہ ایک ملزم نے تین اہلکاروں کو زخمی اور ایک کو قتل کر دیا، اور پولیس اہلکار مسلح ہونے کے باوجود دیکھتے رہے، کیا پولیس کے پاس گولیاں نہیں تھیں؟
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی جانب سے ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا، ملزمان کاشف اور جمشید کیخلاف تھانہ آر اے بازار راولپنڈی میں 2011 میں مقدمہ درج ہوا تھا _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے