پاکستان

قبائل کی معیشت کون تباہ کر رہا ہے

اکتوبر 5, 2017 2 min

قبائل کی معیشت کون تباہ کر رہا ہے

Reading Time: 2 minutes

قبائلی علاقوں سے ہر سال اربوں روپے کا چلغوزہ پاکستان کے دیگر علاقوں اور بیرون ملک بھیجا جاتا ہے، حال ہی میں چین کے ایک تاجر نے قبائلی علاقے میں چلغوزے کی خریداری کا دس کروڑ روپے کا معاہدہ کیا ہے _ مگر دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ سیکورٹی کے نام پر مقامی پولیٹیکل ایجنٹ اور فورسز میں شامل کچھ کالی بھیڑیں چلغوزے کے تاجروں کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہیں، گزشتہ ایک ماہ سے وزیرستان کے تاجروں کے چلغوزے سے بھرے ٹرک مختلف مقامات پر روکے جا رہے ہیں، اس کے خلاف آج انگور اڈہ کے مقام پر تاجروں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بند کر دی،

وانا کے تاجروں نے چلغوزہ برآمدات معاملہ پر احتجاج کیا اور قبائل نے چلغوزہ و خشک میوہ جات کی وانا سےبرامدات پر پابندی کے خلاف انگوراڈہ ٹرانزیٹ روڈ بند کر دیا، قبائلیوں نےپاک افغان بارڈرکے قریب راغزائی کے مقام پر ٹائرز جلائے،  احتجاجی مظاہرے میں ڈھول کی تھاپ رقص کرتے مظاہرین نے نعرہ بازی کی، مظاہرے میں سینکڑوں قبائل و نجی سکولوں کے طلباء نے شرکت کی، مظاہرین نے کہا کہ پاکستان میں کہیں بھی سبزیوں اور میوہ جات پر پابندی نہیں ، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے چلغوزہ برآمد کنندگان کی یونین کے صدر ملک بوز گل نے کہا کہ قبائلی عوام کے چلغوزے پر پابندی کیوں نہیں اٹھائی جاتی، کیا قبائل پاکستانی نہیں یا قبائلی پٹی پاکستان کا حصہ نہیں، ملک بوز نے کہا کہ سینکڑوں سال سے قبائلی علاقوں میں چلغوزہ برآمدات پر کوئی پابندی نہیں تھی، رواں سال خود ساختہ قوانین کے تحت چلغوزے کو ملک کی دیگر منڈیوں تک رسائی نہیں دی جارہی، چلغوزے  سے لدے ٹرکوں کو تنائی چیک پوسٹ پر کئی دنوں سے روکا ہوا ہے جس سے لاکھوں روپے کا کرایہ بڑھ رہا ہے _

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر معاملے میں مداخلت کر کے پولیٹیکل انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو حکم دے کہ چلغوزے کے ٹرک چھوڑیں _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے