پاکستان

بڑے ہوٹلوں میں مردہ گوشت

اکتوبر 5, 2017 2 min

بڑے ہوٹلوں میں مردہ گوشت

Reading Time: 2 minutes

کیا اسلام آباد کے بڑے ہوٹلوں میں بھی لوگوں کو گدھے کا گوشت کھلایا جا رہا ہے؟ کیا مردہ اور باسی گوشت کسی بھی حلال جانور کا ہو گدھے کے گوشت کے برابر نہیں؟ ایسے سوالات آج پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی میں بیٹھے بہت سے افراد کے ذہن میں ابھرے_

ہوا یوں کہ اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے شہر کے تمام بڑے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ میں مردہ گوشت کے استعمال کا انکشاف کردیا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ کارروائی کرنے کا اختیار نہیں رکھتے، بولے کہ اختیار ملے تو شہر میں کھانوں کو بین الاقوامی معیار تک پہنچا دیں _

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس سجاد حسین طوری کی سربراہی میں ہوا، چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں کس اصول کے تحت فیس بڑھائی جارہی ہے،  یہ کسطرح منسٹری کے ساتھ مل کام کررہی ہیں،  پی ایم ڈی سی اور پرائیوٹ کالجز فیسوں کے بڑھانے پر جو ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے بتائیں کہ وہ کیسے تیار ہوا، وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا یہ فیس پرائیوٹ میڈیکل کالجز نے دو ہزار گیارہ سے نہیں بڑھائیں اگر فیسیں نہیں بڑھیں تو کالجز کو نقصان ہوگا ہم نے چور راستے بند کرنے ہیں اور قانونی طور پر فیسیں بڑھائی ہیں، سینیٹر میاں عتیق نے کہا کھلے دودھ سے بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے ہیں پاکستان ڈیری ایسوی سی ایشن کو بلایا جائے، ڈسٹرک ہیلتھ آفیسر آغا نجیب نے انکشاف کیا کہ وفاقی دارلحکومت کے تمام بڑے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ میں مردہ مرغیاں اور نیم مردہ حالت میں آنے والی مرغیوں کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے۔ چھاپوں کے دوران ان کے سٹورز سے کئی ماہ پرانا گوشت بھی برآمد ہوا ہے۔ کسی بھی بڑے ہوٹل کو سیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو سفارشیں آنے لگتی ہیں۔ حکومت ہمیں اسلام آباد میں اختیارات دے، ہم تمام کھانے پینے کی اشیاء کو بین الاقوامی معیار کے مطابق کر دیں گے _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے