پاکستان

خفیہ والوں کی آزادی صحافت

اکتوبر 7, 2017 < 1 min

خفیہ والوں کی آزادی صحافت

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کے ٹی وی چینلز خبروں کے نام پر کچھ بھی نشر کر دیتے ہیں بعدازاں جب حقائق کا علم ہوتاہے تو خبر کو اسکرین سے غائب کردیتے ہیں مگر معافی نہیں مانگتے۔ اور اگر متاثرہ شخص یا ادارہ غلط خبر نشر کرنے والے میڈیائی کمپنی یا اینکر و صحافی کے خلاف مقدمہ درج کرکے انصاف چاہے تو جھوٹی خبر چلانے والے کی آزادی صحافت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔کچھ ایسا ہی آج کل برطانیہ میں جھوٹی خبر نشر کرنے پر جرمانہ ادا کرنے کی بجائے اپنی نشریات بند کرکے بھاگنے والے اے آر وائے نیوز کے ساتھ ہواہے۔
انٹیلی جنس بیورو نے سیاست دانوں کے دہشت گردوں سے تعلقات کی مبینہ فہرست منظر عام پر لانے پر اے آروائی نیوز پر مقدمہ درج کر ایاہے ،آئی بی کی جانب سے مقدمہ درج کرانے کے بعداے آروائے نے آزادی صحافت پر وار کا رونا پیٹنا شروع کر دیا اور میرا تھن ٹرانسمیشن کا آغاز کر دیا ہے،واضح رہے کہ ارکان پارلیمنٹ سے متعلق فہرست نشر کرنے پر معاملہ پیمرا اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التواءہے،ہائی کورٹ نے پیمرا کو نجی چینل کے خلاف عدالتی فیصلہ تک کاروائی سے روک دیا تھا ،تاہم آئی بی نے خبر کو جھوٹی قرار دے کر نجی چینل کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے ،دوسری نجی چینل کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کو انتقامی کاروائی اور حکومتی بوکھلاہٹ قرار دیا جا رہا ہے اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے معاملہ پیمرا اور ہائی کورٹ میں زیر التواءہونے پر مقدمہ درج کرانے کی وجہ کیا ہے ؟۔ تاہم قانون کو سمجھنے والے افراد کی رائے ہے کہ پیمرا میں کارروائی کا فورم الگ ہے جبکہ جعل سازی پر کارروائی کے لیے پولیس سے رجوع کیا جاتاہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے