پاکستان

جسٹس ریٹاٹرڈ جاوید اقبال کون ؟

اکتوبر 8, 2017 2 min

جسٹس ریٹاٹرڈ جاوید اقبال کون ؟

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ سے چھ برس قبل ریٹائرڈ ہونے والے جج اب ملک کے احتساب کے سب سے بڑے ادارے کے سربراہ چنے جا رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے جاوید اقبال کے نام پر چیئرمین نیب کیلئے اتفاق ہونے کے بعد ملک بھر میں ہر زبان ریٹائرڈ جج کے بارے میں پوچھ رہی ہے۔
بطور جج جاوید اقبال نے سب سے بڑا جو کارنامہ انجام دیا وہ سپریم کورٹ کے رپورٹروں کی نظرمیں لاپتہ افراد کے لواحقین کو قرآنی آیات اور اس کا ترجمہ سنانے کے علاوہ آئین و قانون کے اس ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا ہے جس کی کوئی منزل نہ تھی۔
سنہ دوہزار سات میں پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے دوران جاوید اقبال کو بھی عہدے کے ہٹادیا گیا تھا مگر انہوں نے نوکری جاری رکھنے کے لیے بعد ازاں پریس کونسل پاکستان کا چیئرمین بننے پر اکتفا کیا۔ جب افتخار محمد چودھری بحال ہوئے تو جاوید اقبال دوبارہ سپریم کورٹ کے جج بن گئے۔
جاوید اقبال نے سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی عہدوں کے پیچھے بھاگنا نہ چھوڑا ، جن لاپتہ افراد کیلئے وہ بطور جج سپریم کورٹ کچھ نہ کرسکے، ان کیلئے بنائے گئے سرکاری کمیشن کے سربراہ بن کر تنخواہ اور مراعات حاصل کرتے رہے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے جتنے لاپتہ افراد کے مقدمات کمیشن کے پاس بھیجے جاوید اقبال نے ان سب کو لالی پاپ دیا، اور ایک وقت آیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بنائی گئی تنظیم کی سربراہ آمنہ جنجوعہ نے دیگر متاثرین کے ہمرا سپریم کورٹ کے ججوں کو بار بار درخواست کی کہ ہمارے مقدمات کمیشن کو بھیجنے کی بجائے ختم ہی کردیں۔
جاوید اقبال جس وقت بطور جج کمرہ عدالت میں اردو، انگریزی اور عربی میں قرآنی آیات ترجمے کے ساتھ پڑھتے تو سننے والوں پر وجد طاری ہوجاتاتھا، سپریم کورٹ کے رپورٹروں کامانناہے کہ اتنے بہاﺅ کے ساتھ بولنے والے کسی جج کو بہت کم ہی عدالت میں سنا گیا۔
بعد ازاں وہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کیلئے کیے گئے امریکی آپریشن کے حقائق تلاشنے والے ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ بھی بن گئے جس کی رپورٹ تاحال عام نہیں کی جاسکی۔ تجزیہ کاروں کا مانناہے کہ کمیشن کا سربراہ لگاتے وقت ان کی لاپتہ افراد معاملے میں کارکردگی کو پیش نظر رکھا گیا تھا۔
جاوید اقبال کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ میڈیا پر آنے کے بھی بہت شوقین ہیں۔ جس وقت وہ سپریم کورٹ کے جج تھے اس وقت بھی بعض صحافیوں کو فون کرکے خبر دیتے تھے۔ ایک وقت میں ان کے فون ٹیپ اور ویڈیوز کی باتیں بھی سامنے آئی تھیں مگر بعد میں وہ صرف افواہ ہی ثابت ہوئی کیونکہ اس وقت تک واٹس ایپ نہیں آیا تھا۔
جاوید اقبال کی بطور چیئرمین احتساب بیورو نامزدگی کو سپریم کورٹ کی رپورٹنگ کرنے والے کئی سینئر صحافیوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے، صحافی مطیع اللہ جان نے اس کو شرمناک قرار دیا ہے جبکہ مبشرزیدی نے ٹوئٹر پر لکھاہے کہ یہ بدترین چیئرمین نیب ثابت ہوں گے۔
اے وحید مراد

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے