پاکستان

جہانگیر ترین نااہلی کیس

اکتوبر 18, 2017 2 min

جہانگیر ترین نااہلی کیس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں، مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے، وکیل جہانگیر ترین سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا وکیل جہانگیر ترین نے میرٹ پر نہیں، انسائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق تکنیکی نکات پر دلائل دیے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں، مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے،حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا عمران خان نے موقف تبدیلی کی درخواست میں عدالت سے چاند مانگ رہے ہیں، موقف تبدیلی درخواست کی ماضی میں کوئی مثال نہیں،جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل میں کہا کہ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کے سیکشنز پندرہ اے اور بی میں فنانس بل کے ذریعے ترمیم غیر آئینی ہے ،عدالت آئین سے بر خلاف ایسی ترمیم کو از خود نوٹس اختیار کے ذریعے کالعدم قرار دے سکتی ہے ،ان سائیڈ ٹریڈنگ کا جرم نیت سے متعلق ہے، جہانگیر ترین نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا، نہ ہی میرے موکل کو اس حوالے سے کبھی ایس ای سی پی نے نوٹس بھیجا،چف جسٹس نے کہا کہ کسی کو سٹاک کی قیمتوں کا علم ہو اور وہ اس سے فائدہ اٹھا لے تو معاملہ نیت کا نہیں۔ یہ تو طے شدہ بات ہے، جہانگیر تین اس بات سے انکار نہیں کر رہے کہ حصص کا انکوعلم تھا، جہانگیر ترین اس وقت حصص خریدنے والی کمپنی میں کا عہدے پر تھے، یہ حصص کل کتنی مالیت کے تھے؟ آپ سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں،وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ادھر ادھر سے نہیں نکل رہا۔ ہر شہری کی طرح جہانگیر ترین کو بھی آرٹیکل فور کا تحفظ حاصل ہے، جہانگیر ترین اس وقت کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تھے،چیف جسٹس نے کہا بتائیں کہ اللہ یار اور حاجی خان نے جو حصص خریدے اس سے کتنا فائدہ ہوا اور رقم کس کی تھی؟ وکیل نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے ملازموں نے چار کروڑ انیس لاکھ کے شیئر خریدے اور گیارہ کروڑ ستائیس لاکھ روپے میں فروخت کیے، یہ بات درست ہے کہ ملازمین کو رقم جہانگیر ترین نے فراہم کی تھی، سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کی جن دو شقوں کے تحت جہانگیر ترین سے رقم واپس لی گئی،وہ شقیں آئین سے متصادم ہیں، جہانگیر ترین کو ایسے قانون کے تحت قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا جو غیر قانونی ہے،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کیا جہانگیر ترین کا ذاتی مفاد کے لیے مخصوص معلومات کا استعمال درست ہے؟ بظاہر وکیل جہانگیر ترین نے تکنیکی نکات علاوہ ان سائیڈ ٹریڈنگ کے میرٹ پر کوئی بات نہیں کی ،وکیل سکندر بشیر نے کہا جہانگیر ترین کو آرٹیکل چار کے تحت وہی حقوق حاصل ہیں جو کسی دوسرے شہری کو حاصل ہیں،مقدمہ کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے