بلوچستان کے وزیراعلیٰ مستعفی ہوگئے
Reading Time: < 1 minuteبلوچستان کے وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری نے اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری سے قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس نے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثنا اللہ زہری نے گورنر سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ پیش کیا۔
ثنا اللہ زہری نے استعفے میں کہا ہے کہ ان کے چند ساتھیوں نے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا جس کے بعد انھوں نے ان کے تحفظات دور کر نے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ انھیں محسوس ہو تا ہے کہ اراکین اسمبلی کی زیادہ تعداد ان کی قیادت سے مطمئن نہیں اس لیے وہ ان پر زبردستی مسلط نہیں ہونا چاہتے اور وزارت اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ ثنا اللہ زہری نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ صوبے میں سیاسی عمل جاری رہے اور صوبہ آگے بڑھے۔
ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد 14 اراکین کے دستخطوں کے ساتھ دو جنوری کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائی گئی تھی اور یہ آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جانی تھی۔ اس تحریک عدم اعتماد پر ایک آزاد رکن اسمبلی کے علاوہ جن جماعتوں کے اراکین کے دستخط تھے ان میں ق لیگ، جمعیت علمائے اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور نیشنل پارٹی شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ زہری کی کابینہ کے چھ ارکان بھی اس کے بعد مستعفی ہو گئے تھے۔ کابینہ چھوڑنے والوں میں سے پانچ کا تعلق ن لیگ جبکہ ایک کا تعلق ق لیگ سے تھا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان نے کوشش کرتے ہوئے کوئٹہ گورنر ہاؤس میں اجلاس بلایا تاہم اس میں ن لیگ کے 21 اراکین میں سے وزیراعلیٰ سمیت صرف سات اراکین شریک ہوئے جبکہ 14 اراکین غائب رہے۔