دانیال عزیز، توہین عدالت اور جسٹس عظمت سعید
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں دانیال عزیز توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ ہم سے کھیل نہ کھیلیں، اور وہ کھیل تو کبھی نہ کھیلیں جو میرا ایجاد کردہ ہو _ جسٹس عظمت سعید نے یہ ریمارکس دانیال عزیز کے وکیل علی رضا سے مسکراہٹ کا تبادلہ کرتے ہوئے دیے ہیں _
سپریم کورٹ میں دانیال عزیز توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی _ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق دانیال عزیز کے وکیل نے کہا کہ ایک درخواست دائر کی ہے کہ وہ مبینہ توہین آمیز مواد فراہم کیا جائے جس پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے تاکہ جواب دے سکوں _
سپریم کورٹ نے مبینہ توہین عدالت کی وڈیو دانیال عزیز کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے روزنامہ دنیا میں شائع خبر کا متن بھی دانیال عزیز کو فراہم کرنے کا حکم دیا ہے _
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آج عدالت میں اسکرین نصب کی گئی ہے، جسٹس عظمت سعید نے پوچھا کہ ہمیں آج کون سی فلم دکھا رہے ہیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے مسکرا کر وکیل سے پوچھا کہ کس کس فلم کو آسکر ایوارڈ ملا ہے _
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق وکیل علی رضا نے کہا کہ ہم نے کوئی فلم نہیں دکھانی، دانیال عزیز کے وکیل نے کہا کہ روزنامہ دنیا میں دانیال عزیز سے منسوب خبر درست نہیں _ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم ویڈیو اور مواد آپ کو فراہم کرنے کا حکم دے دیتے ہیں_
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ علی رضا ! آپ کے پاس کریڈٹ کارڈ ہوگا، جسٹس عظمت سعید نے دانیال عزیز کے وکیل سے مکالمہ کہا کہ کریڈٹ کارڈ کی ایک لمٹ ہوتی ہے، جب ختم ہوتی ہے تو بنک مزید سہولت فراہم نہیں کرتا، یہاں بھی لمٹ ہے، کریڈٹ کی لمٹ ختم کرنے سے پہلے کہتے ہیں کہ نہ کریں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ میری بات آپ سمجھ گئے ہوں گے، جسٹس عظمت سعید نے علی رضا ایڈووکیٹ سے کہا کہ وہ کھیل نہ کھیلئے گا جو میری ایجاد ہیں_
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 6 مارچ کی تاریخ دے دی ہے، مزید وقت دینا کسی کیلئے بھی مناسب نہیں ہوگا، وکیل علی رضا نے کہا کہ عدالت کے ساتھ بالکل فیئر رہیں گے _