کچھ بھی قابل اعتبار نہیں رہا
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ہے کہ بطور معاشرہ اپنی ساکھ خود خراب کر لی ہے، اب تو کچھ بھی قابل اعتبار نہیں رہا، مرتے وقت کا بیان ہمارے خطے کے علاوہ دنیا بھر میں اہم ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں لوگ مرتے ہوئے بھی دشمن کا نام لیتے ہیں ۔
پاکستان ۲۴ کے مطابق جسٹس آصف کھوسہ نے یہ ریمارکس قتل کے ملزم دلدار کی بریت کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران دیے ۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کیس کا ریکارڈ دیکھ کر اور وکیلوں کے دلائل سنتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں پیش ہو کر گواہان روز خدا کا قہر مانگتے ہیں، ملزمان کی بریت جھوٹے گواہان کی وجہ سے ہوتی ہے، ملک کو درپیش مشکلات جھوٹی گواہیوں کا نتیجہ ہیں، گھر میں لاش پڑی ہوتی ہے اور انگوٹھے پر سیاہی لگا کر جائیداد نام کروائی جاتی ہے ۔
جسٹس آصف کھوسہ نے تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے حقائق قانون کی نظر میں دیکھنے ہوتے ہیں، سارے قتل بھائیوں، باپ اور چچا کے سامنے ہی کیوں ہوتے ہیں ۔
سپریم کورٹ نے ملزم دلدار کو بری کرنے کے خلاف اپیل مسترد کر دی ۔ ملزم دلدار پر نوشہرہ میں 2013 میں شہری کو قتل کرنے کا الزام تھا ۔