الیکشن وقت پر ہوں گے، چیف جسٹس
Reading Time: < 1 minuteالیکشن کمیشن کے سرکاری بھرتیوں پابندی از خود نوٹس کی سماعت کی دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کے انعقاد میں کوئی تاخیر نہیں ہونا چاہیے، الیکشن آئین میں دیے گئے وقت کے اندر ہونا چاہئے _
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی لگائی گئی ہیں، بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کاعمل چل رہاہے ، کیا الیکشن کمیشن کی پابندی کااطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا ، چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے ، پہلے بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کااختیار کہاں سے آیا، بھرتیوں پر پابندی کااختیار کس قانون میں ہے ،، سمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیاایسا حکم دیاجاسکتاہے، کیااس طرح کافیصلہ حکومت کے امور کومتاثرنہیں کرے گا،، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آئین کے تحت شفاف انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے ، الیکشن ایکٹ 2017بھی الیکشن کمیشن کواختیارات دیتاہے
چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں تاخیرنہیں ہونی چاہیے۔ئندہ انتخابات اپنےوقت پر ہونے چاہیے، بھرتیوں کی شکایت ہائی کورٹس میں بھی دائر ہوتی ہیں، ہائی کورٹس سے کہ دیتے ہیں ایسے مقدمات کو جلد نمٹائے، عدالتوں میں بھی اس حوالے سے کوئی کیس زیر سماعت نہیں رہنا چاہیے
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے بعض بھرتیوں پراجازت مانگی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ اچھی بات ہے نوکری الیکشن سے پہلے نہ دی جائے، ایسی پابندی کی وضاحت ہونی چاہیے، آج سے پہلے کبھی ایسے نقطے کی وضاحت نہیں ہوئی، عدالت نے اٹارنی جنرل اور تمام صوبوں کےایڈووکیٹس جنرلز کونوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی