پاکستان

آرمی چیف کی دھرنا دستاویز عام

مئی 21, 2018 < 1 min

آرمی چیف کی دھرنا دستاویز عام

Reading Time: < 1 minute

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد میں حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان طے پانیوالے معاہدے میں آرمی چیف کا نام شامل کرنے سے متعلق انکوائری رپورٹ درخواست گزار کو فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رجسٹرار آفس کو انکوائری رپورٹ کی سر بمہر کاپی درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔ درخواست گزار رانا عبدالقیوم کی جانب سے کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ لاہور ماڈل ٹاون کے متاثرین کو کمیشن رپورٹ فراہم کی جا سکتی ہے تو فیض آباد دھرنے کے متاثرین کو انکوائری رپورٹ کیوں نہیں مل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الحسن نے اس بات کی انکوائری کی کہ حکومت اور فیض آباد دھرنا مظاہرین کے درمیان طے پانیوالے معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیسے استعمال ہوا اور رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 19-A کے تحت درخواست گزار کا حق ہے کہ اسے یہ رپورٹ ملے۔ یہ رپورٹ نہ تو کوئی جنگی واقعہ سے متعلق ہے نہ ہی اتنا زیادہ حساس معاملہ ہے ، یہ ایک عام واقعہ ہے جو 22 روز تک عالمی میڈیا پر دکھایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ معاہدے میں آرمی چیف کا نام استعمال کرنے سے متعلق انکوائری رپورٹ کی نقل درخواست گزار کو فراہم کی جائے۔ عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے