پاکستان پاکستان24

نواز شریف نے سب راز بتا دیے

مئی 23, 2018 4 min

نواز شریف نے سب راز بتا دیے

Reading Time: 4 minutes

سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی ہے _ نعیم الحق کے دانیال عزیز کو تھپڑ مارنے کے واقعہ پر نواز شریف نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا کلچر یہی ہے، اس کلچر کا ذمہ دار عمران ہے، عمران خان نے اس کلچر کی بنیاد رکھی_

نواز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں لوگ گتھم گتھا رہے ، ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتے رہے ، ترقی کا وہاں کوئی قابل ذکر کارنامہ نہیں ، نوازشریف کا کہنا تھا کہ صرف جھوٹ ، دھرنے اور الزام ہے ، ایمپائر کی انگلی اور اس کے پیچھے ناچنا ہے، دنیا میرے بیانیے کو قبول کر رہی ہے ، نواز شریف نے کہا کہ چشتیاں جلسے میں لوگ خود نعرے لگا رہے تھے ووٹ کو عزت دو، پنجاب میں آئیں ہم دکھانے کو تیار ہیں، نواز شریف نے کہا کہ یو این ڈی پی کے مطابق کے پی سے جنوبی پنجاب میں ذیادہ خوشحالی ہے ، اگلا الیکشن ووٹ کو عزت دو ہو گا ،

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اخباروں اور ٹی وی چینلز کو ڈرایا جانا افسوسناک ہے، یہ سب چیزیں نوٹ ہو رہی ہیں، ‬پی ٹی آئی نے کہا تھا تین سو ڈیم بنائیں گے کہاں ہیں ڈیم ، کہاں ہیں درخت جو کہے تھے لگائیں گے، نواز شریف نے کہا کہ پچاس ہزار میگا واٹ بجلی کہاں ہے جو پی ٹی آئی نے کہا تھا، کہاں ہے نیا پاکستان، کہاں ہے نیا کے پی کے، یو این ڈی پی کی رپورٹ کیا کہہ رہی ہے،

کے پی کے کا موازنہ جنوبی پنجاب سے کر کے دیکھ لیں،

نواز شریف نے کہا کہ ہم نیا کے پی دیکھنے جانے کو تیار ہیں ، ہم اپنے خرچے پر وہاں جانے کو تیار ہیں ،

احتساب عدالت میں ‏نوازشریف نے آخری 4 سوالات کے جوابات دے دیے، کہا کہ مجھے بے دخل کرنے اور نااہل قرار دینے والے کچھ لوگوں کو تسکین مل گئی ہو گی، مجھے سیسلین مافیا، گارڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میں پاکستان کا بیٹا ہوں اس مٹی کا ایک ایک ذرہ جان سے پیارا ہے، ‏کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا توہین سمجھتا ہوں، داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی باگ ڈور منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، 20 سال قبل بھی وہی قصور تھا جو آج ہے، اس وقت بھی نہ پانامہ کا وجود تھا نہ آج ہے، ‏دو چار جرنیل جمہوریت کا تختہ الٹیں اور خود اختیار میں بیٹھیں تو ان پر بھی سوال اٹھنا چاہیے، ایسے اقدام سے فوج کی ساکھ مجروح ہوتی ہے

ایک ہی مطالبہ تھا وزیراعظم کا استعفی، دھرنے کا پلان کس کا تھا، ؟ کس نے استعفی کا مطالبہ ان کے منہ میں ڈالا اب یہ راز نہیں، کون تھا ان کے پیچھے، پارلیمنٹ، وزیراعظم ہاوس پی ٹی وی کوئی بھی جگہ ان سے محفوظ نہیں تھی، ‏ان کامقصد یہ تھا کہ مشرف کیخلاف کارروائی آگے نہ بڑھے،

منصوبہ سازوں کا پلان یہ تھا کہ وزیراعظم کے اعصاب کمزور ہوں گے، کہا گیا کہ وزیراعظم کو رسی ڈال کر باہر لائیں گے، دھرنوں کے زریعے لشکر کشی کی گئی

‏ایک انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کا پیغام دیا گیا کہ وزارت عظمی سے مستعفی ہو جاؤ یا طویل چھٹی لے کر باہر چلے جاؤ، ماتحت اداروں کے ملازم کا ایک وزیراعظم کو ایسا پیغام دینا افسوس ناک ہے، آمریتوں نے پاکستان کے وجود پر گہرے زخم لگائے، ‏ڈکٹیٹروں کو بھی سزا ملنی چاہیے،

مسلح افواج کو عزت و احترام سے دیکھتا ہوں، فوج کی کمزوری کا مطلب ملک کے دفاع کی کمزوری ہے، دفاع وطن کو ناقابل تسخیر بنانے میں چند گھنٹوں کی بھی تاخیر نہیں کی، فوج ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کرتے ہیں، میرے دور میں دفاعی بجٹ میں ریکارڈ اضافہ ہوا

سی پیک بنایا، کراچی کا امن بلوچستان میں امن قائم کیا، دہشت گردی ختم کی، ‏دھرنے کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، انیس سال بعد مردم شُماری کرائی، فاٹا اصلاحات کیں، سیکیمیں لے کر آیا ، نوجوانوں کے لیے روزگار مہیا کیا، کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھایا، اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی ترجمانی کی افغانستان سے معاملات صحیح کیے،

‏2013 کے بعد توانائی میں اضافہ کیا، ہزاروں میگا واٹ بجلی میں اضافہ ہوا، نواز شریف‏‏ نے کہا کہ مارچ دوہزار چودہ میں عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی، ملاقات خوشگوار تھی جس میں نہ دھاندلی کا ذکر تھا اور نا دھرنے کا، پھر اچانک لندن میں عمران اور قادری کی ملاقات ہوئی جس میں دھرنے کا فیصلہ کیا گیا، اور پھر چار ماہ جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے

نواز شریف نے کہا کہ قوم نے بھرپور ساتھ دیا، غداری مقدمہ میں وکلا سے مشاورت کی
وکلا نے مشورہ دیا مشرف کیخلاف نہ جائیں یہ مقدمہ ترک کردیں، مشورہ نما دھمکیوں کا بھی سامنا کیا، پی پی حکومت میں زرداری صاحب میرے پاس آئے اور کہا کہ مشرف کے دوسرے مارشل لاء کی توثیق کردیں، مصلحت اسی میں ہے، ‏میں نے کہا ایسی مصلحتوں سے جمہوریت کوکمزور نہیں کرسکتا، اب وقت آگیا ہے غیرآئینی کام کی توثیق کی بجائے اسے کٹہرے میں لایا جائے

آئین اپنی جگہ پارلیمنٹ قانون و انصاف اپنی جگہ، عوام کا مینڈیٹ اپنی جگہ لیکن ڈکٹیٹر کیخلاف کھڑا ہونا ایک طرف ہے،

جنوری دوہزار چودہ میں سنگین غداری کا ملزم گاڑیوں کے قافلے میں ہسپتال پہنچ گیا، ملزم طے شدہ منصوبے کے تحت ہسپتال میں سویا رہا، کوئی قانون اسے ہتھکڑی نہیں ڈال سکا، اگر نوبت آئی بھی تو فارم ہاؤس کو جیل کا درجہ دے دیا گیا، مشرف کیخلاف دباؤ کا سامنا کرنا پڑا _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے