کمرہ عدالت میں قتل کی سزا
Reading Time: < 1 minuteسپریم نے کمرہ عدالت میں ملزم کو قتل کرنے والی خاتون کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ دیتے ہوئے ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف مشرف بی بی کی اپیل خارج کر دی ہے_
ہائیکورٹ نے قاتلہ کو عمر قید کی سزا کا فیصلہ دیا تھا _
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ خاتون نے کمرہ عدالت میں سب کے سامنے فائرنگ کی، مشرف بی بی نے سب کے سامنے کمرہ عدالت میں قتل کیا، عدالت امن کی جگہ ہے_ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالت میں ہی قتل ہونا شروع ہوجائیں تو انصاف کے لیے لوگ کدھر جائیں؟؟؟
مشرف بی بی نے اپنے عورت ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور کمرہ عدالت میں پستول لے گئی، گولی اگر جج یا وکیل کو لگ جاتی تو پھر کیا ہوتا،
جب کمرہ عدالت میں قتل ہوا آپ نے کیا سنا تھا کس نے قتل کیا قائم مقام چیف جسٹس کا مشرف بی بی کے وکیل سے استفسار
میں سنا تھا کہ ایک برقعہ پہنے خاتون نے قتل کیا محمد اشرف کمبوھ ایڈوکیٹ
مشرف بی بی نے کمرہ عدالت اور ناہی جب گرفتار کیا گیا برقعہ پہنا تھا وکیل مشرف بی بی
مشرف بی بی نے اگر قتل نا کیا ہوتا تو کمرہ عدالت میں موجود وکلاء اور جج اسے جھوٹی سزا نہ ہونے دیتے قائم مقام چیف جسٹس
مشرف بی بی نے 2009 میں ایڈیشنل سیشن جج شیخوپورہ کی عدالت میں سکندر حیات کو قتل کیا تھا،ٹرائل کورٹ نے مشرف بی بی کو سزائے موت جبکہ ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،