عراق اور بحرین میں ’کُتا‘ ٹویٹ پر کشیدگی
Reading Time: 2 minutesبحرین کے وزیر خارجہ کے عراقی مذہبی رہنما کے بارے میں ’کتے والی ٹویٹ‘ کے بعد دونوں ملکوں میں سخت سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔
اتوار کو عراقی دفتر خارجہ نےبحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد کی عراقی شیعہ رہنما مقتدی الصدر کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کی گئی ٹویٹ کو سفارتی آداب کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان سے احتجاج کیا ہے اور معافی مانگنے کا مطالبہ دہرایا ہے ۔
عراق کے دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ‘بحرین کے وزیر خارجہ نے تضحیک کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے اور ان کی منشا مقتدی الصدر کو اشتعال دلانا تھی۔ سفارت کاری میں ایسے الفاظ ناقابل قبول ہیں۔’
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ نے ‘عراق کو ایران سے کنٹرول کیے جانے کی بات کرکے عراقی خودمختاری اور آزادی کو نقصان پہنچایا ہے۔’
اس سے قبل سنیچر کو بحرین کے وزیر خارجہ نے یک ٹویٹ میں عراق کے مذہبی رہنما پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘مقتدی نے عراق میں بڑھتی بیرونی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ملک کے زخموں کے اصل ذمہ دار ایران کی طرف انگلی نہیں اٹھائی جو عراق کو کنٹرول کرتا ہے مگر آسان ہدف بحرین کو بنایا۔ خدا ان جیسوں سے عراق کو محفوظ رکھے۔’
بحرینی وزیر خارجہ خالد بن احمد نے بعد ازاں ایک عربی شعر ٹویٹ کر کے اس کے نیچے مقتدی کا ہیش ٹیگ لگایا ۔ اس شعر میں لکھا گیا تھا کہ’کئی کتے ایسے ہیں جو انسان کی صورت میں دکھائی دیتے ہیں۔’
سنیچر کو بحرین کے خارجہ امور کی وزارت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ عراقی سفارتخانے کے ناظم الامور نیہاد رجب اسکر کو طلب کر کے ان سے مقتدی الصدر کے بیان پر احتجاج کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق بحرین کے علاقائی اور خلیج تعاون کونسل امورکے انڈر سیکرٹری وحید مبارک سیار نے’ عراقی ناظم الامور سے مقتدی الصدر کے بحرین کے بارے میں بیان پر احتجاج کرتے ہوئے اس کو بحرین کےاندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔’
بحرین کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مقتدی الصدر کا بیان بحرین کے داخلی امور میں ناقابل قبول مداخلت ہے اور یہ عالمی قانون کے اصولوں کے بھی خلاف ہے ۔ ‘اس سے بحرین اور عراق کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔’
بیان کے مطابق وحید سیار نے عراقی ناظم الامور سے کہا کہ اگر دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات خراب ہوئے تو اس کے لیے عراقی حکومت ذمہ دار ہوگی جو اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ بیانا ت کی اجازت دیتی ہے جس سے علاقائی امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔
بحرین کے انڈر سیکرٹری نے عراقی نائب ناظم الامور سے کہا کہ عراق میں بحرین کے سفارتخانے اور نجف شہر میں قونصل خانے کی جنیوا کنونشن کے مطابق سیکورٹی یقینی بنائی جائے ۔
انہوں نے عراق سے مطالبہ کیاکہ اپنے ملک میں بحرین کے خلاف دیے جانے والے ایسے سرکاری و غیر سرکاری افراد کو بیانات دینے سے روکا جائے جن کا مقصد بحرین خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہو۔