چین کی ٹرین 50 ملکوں سے گزرتی ہے
Reading Time: 2 minutesچین اپنی معیشت کو سڑک اور ٹرین کے ذریعے پوری دنیا سے جوڑنے کے لیے سالانہ اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق چین صرف رواں سال کے پہلے تین ماہ میں ٹرانسپورٹ کے انفراسٹرکچر پر 73ارب ڈالر خرچ کیے ہیں جو گذشتہ سال کے اسی دورانیہ کے مقابلے میں خرچ سے تقریبا پانچ فیصد زیادہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز چین کے سرکاری ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال جنوری تا مارچ کے دوران چین کی حکومت نے نقل و حمل کے نظام میں تقریباً 73ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔
چین نے صرف ریل کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے تین ماہ میں 15ارب ڈالر خرچ کیے ۔
چین کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ہائی ویز پر تقریباً 28ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔
روئٹرز کے مطابق چین یہ سرمایہ کاری صرف اپنی سرحدوں کے اندر ہی نہیں کر رہا بلکہ چین اپنے بیلٹ اینڈ روڈ یا پٹی اور سڑک منصوبے کے تحت دنیا بھر میں سامان کی ترسیل کے لیے ٹرین ٹریک اور پل بنا رہا ہے۔
پاکستان میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ایک حصے کے طور پر’ سی پیک یا پاک چین اقتصادی راہدرای’ کے تحت بھی چین نے اپنی سرحد سے گوادر کی بندرگاہ کو سڑک ذریعے ملا رہا ہے ۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے چین میںاپنے حالیہ دورے میں اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ پاکستانی ریلوے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
معاہدے پر دستخطی تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے ریلوے کے وزیر شیخ رشید نے کہا’ چین کی مدد سے پشاور سے کراچی تک دو رویہ ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا۔’
چائنہ ریلوے چین کو دنیا بھر سے جوڑنے کی ایک شاندار مثال ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق چائنہ ریلوے ایکسپریس 62 چینی شہروں کو یورپ کے51 شہروں سے 15مختلف ممالک میں ملاتا ہے۔
چین کے ریلوے کا یہ نظام سنہ 2011 کے بعد تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ چین اور باقی دنیا کے درمیان اب تک مال بردار گاڑیوں نے 14,691 سفر کیے ہیں۔
سال سنہ 2018 میں ان مال بردار گاڑیوں میں لائے اور لے جانے والے سامان کی کل مالیت 33 ارب ڈالر تھی۔
عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کو نقل و حمل کے بہتر نظام سے دوسرے ملکوں کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوئی ہے اورچینی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں بھی کمی آئی ہے۔