ٹرمپ داعشی قیدیوں سے پریشان
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے عسکریت پسند تنظیم دولت اسلامیہ یا داعش کے سینکڑوں خطرناک قیدی پکڑے ہیں مگر اب ان کو ٹھکانے لگانے میں پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ یورپی ملک اپنے شدت پسند شہریوں کو واپس لینے سے انکاری ہیں ۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ امریکہ نے شام میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف آخری لڑائی میں ان کی ‘خلافت’ کو سو فیصد تباہ کر دیا ہے ۔ ‘ہمارے ہاتھ اس جنگ میں 1800قیدی آئے۔’
انہوں نے لکھا ہے کہ اب یہ فیصلہ کیا جانا ہے کہ ان خطرناک قیدیوں کے ساتھ کیا کرنا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یورپی ممالک کسی بھی قسم کی مدد نہیں کر رہے حالانکہ ہم نے ان کے فائدے کے لیے بہت کچھ کیا ۔ ‘وہ اپنے قیدیوں کو واپس لینے سے بھی انکاری ہیں۔یہ اچھا نہیں ہے۔’
خیال رہے کہ شام میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایک جانب بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے کوشش کی جبکہ دوسری جانب داعش کے جنگجوؤں پر بھی بمباری کی ۔
امریکہ نے شام سے اپنی فوج کا مکمل انخلا کیا ہے تاہم خانہ جنگی سے تباہ حال ملک میں ابھی تک امن کے حصول کے لیے فریقین کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے کے لیے کوشش جاری ہے ۔
ترکی،روس اور ایران کی حکومتیں خطے میں امریکی اثرات کو کم کرنے کے لیے شام میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔