مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے پر ٹرمپ مشکل میں
Reading Time: 2 minutesامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات کرنے کے بیان پر وزیر دفاع اور سابق فوجیوں نے منفی ردعمل ظاہر کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے منیسوٹا میں پولیس حراست میں سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے فوج تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر کے بیان اور اعلان سے وزیر دفاع مارک ایسپر اور پینٹاگون کے چند سابق عہدے داروں نے اختلا کیا جس سے بظاہر سفر ٹرمپ اور فوج کے تعلقات میں دراڑ سامنے آئی ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کو وزیر دفاع مارک ایسپر نے ککا تھا کہ وہ ملک میں ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے فوج کی تعیناتی کے خلاف ہیں جس کے بعد سابق وزیر دفاع اور ریٹائرڈ فوجی افسران نے بھی ان کی تائید کی۔
وزیر دفاع نے امریکہ میں سنہ 1807 کے بغاوت کچلنے کے قانون کے بارے میں کہا کہ اس کا استعمال انتہائی ضروری اور سنگین حالات میں ہونا چاہیے اور اس وقت ویسے حالات نہیں ہیں۔
صدر ٹرمپ کے ساتھ ابتدائی دو سال بطور وزیر دفاع کام کرنے اور اختلافات پر استعفی دینے والے جم میٹس نے بھی امریکی صدر کے اعلان پر تنقید کی۔
جم میٹس کا کہنا تھا کہ ’50 سال قبل جب میں فوج میں شامل ہوا تھا تو میں نے آئین کے دفاع کا عہد لیا تھا۔’
انہوں نے کہا کہ احتجاج بنیادی شہری حق ہے اور یہ کہ دیگر فوجیوں کی طرح ‘میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ہمیں کسی بھی حال میں اپنے شہریوں کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کا حکم دیا جائے گا۔’
واضح رہے کہ 25 مئی کو ریاست منیسوٹا کے شہر منی ایپلس میں پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے سیاہ فام جارج فلوئیڈ کے حق میں ہونے والے مظاہروں نے امریکی انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
پانچ سے زائد ریاستوں کے بڑے شہروں میں پرتشدد مظاہروں کے بعد کرفیو کا نفاذ کرنا پڑا ہے۔