مسز فائز عیسی کے عدالت سے 24 سوالات
Reading Time: 2 minutesجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں بیان حلفی جمع کرایا گیا ہے جس میں 24 اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
بیان حلفی جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے افتخار الدین مرزا توہین عدالت کیس میں جمع کروایا ہے۔
بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ 24 جون کو میں نے اپنے شوہر کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے معاملے پر تھانہ سیکرٹریٹ گئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیوں کا مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں کیوں درج نہیں کیا گیا، جیسا کہ مجھے بتایا گیا کیا ہر مقدمہ اندراج سے پہلے وزیر داخلہ سے ہدایات لی جاتی ہیں، مقدمے کا اندارج تاخیر سے کیوں کیا گیا، ایف آئی اے نے مقدمے کا اندراج سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد کیا۔
یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ بتایا جائے دہشتگردوں کو کیوں تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، ایک جج کو قتل کی دھمکیاں دینے والا سپریم کورٹ آیا اسے وہاں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، یوٹیوب چینلز کی رپورٹنگ کے زریعے معلوم ہوا کہ سپریم کورٹ میں آنے والے ملزم نے چائے بھی پی اور بلکل مطمئن تھا، کیا ایک جج کو قتل کی دھمکیاں دینے والے کے ساتھ ایسا برتاو کیا جاتا ہے، ملزم کو چھ دن کی تاخیر سے کیوں گرفتار کیا گیا، اگر ملزم کو فوری گرفتار کرکے اس سے الیکٹرانک آلات قبضے میں لیے جاتے تو یہ عیاں ہو جاتا کہ وہ کس کیلئے کام کرتا تھا، ایک دہشت گرد کو اہم معلومات غائب کرنے کیلئے چھ دن کا وقت کیوں فراہم کیا گیا، ملزم کی رہائش گاہ اور دفتر کی تلاشی کیوں نہیں لی گئی، ملزم کا ذریعہ معاش کیا ہے، سپریم کورٹ کے سترہ ججز اور ہائیکورٹ کے متعدد جج صاحبان میں سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکی کیلئے کیوں منتخب کیا گیا؟
کیا یہ محض اتفاق ہے، ملزم نے فوج کو بدنام کرنے کیلئے ویڈیو میں آرمی چیف کی تصویر کیوں لگائی۔
بیان حلفی کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی کو قتل کی دھمکیاں دینا شہزاد مرزا اور عبدالوحید ڈوگر جیسے واقعات کا تسلسل ہے، قتل کی دھمکیوں کے معاملے پر مرزا شہزاد اکبر اور عبدالوحید ڈوگر سے کیوں نہیں پوچھا گیا، ایف آئی اے رپورٹ میں یہ کیوں کہا گیا کہ ملزم نے کسی کے کہنے پر دھمکی آمیز تقریر کرنے سے انکار کیا، کیا ایف آئی اے جان بوجھ کر کسی کو تحفظ تو فراہم نہیں کر رہا ہے، ملک بھر کی تمام ایجنسیوں نے اس حوالے سے اب تک کیا کیا؟
تین ہفتے گزرنے کے باوجود مجھے ایف آئی آر کی کاپی کیوں نہیں دی گئی، دھمکیوں کا یہ واقعہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو ہٹانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔