ریٹائرڈ جج کو بطور چیئرمین تیسری توسیع
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے عدالت عظمیٰ کے ایک ریٹائرڈ جج جسٹس میاں شاکراللہ جان کو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن کے چیئرمین کے طور پر عہدے میں دو سال کی توسیع دینے کی سفارش کی ہے۔
ملازمت میں توسیع کی سفارش کا خط سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے دفتر کی جانب سے اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کی وزارت کے جائنٹ سیکرٹری کو لکھا گیا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ‘پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس بات پر مسرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ میاں شاکراللہ جان کی ملازمت میں دو سال کی توسیع دیتے ہیں جو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن کے چیئرمین ہیں، یہ وزارت اوورسیز پاکستانیز سے منسلک محکمہ ہے۔’
دلچسپ امر یہ ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ شاکراللہ جان کو یہ توسیع تیسری بار دی جا رہی ہے۔ پہلے مرتبہ ستمبر 2016 اور دوسری بار جسٹس ثاقب نثار نے 2018 میں ان کو مدت ملازمت میں توسیع دی تھی۔
جسٹس ریٹائرڈ شاکراللہ جان پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ایڈہاک کمیٹی کے سربراہ کے طور پر بھی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں لگائے جا چکے ہیں تاہم رواں سال اپریل میں سپریم کورٹ نے ان کی جگہ جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل خان کو پی ایم ڈی سی کی کمیٹی کا سربراہ لگا دیا تھا۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے جسٹس ریٹائرڈ شاکراللہ جان کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کی مخالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا کی تنظیمیں انتظامی عہدوں پر ریٹائرڈ ججوں کو بٹھانے کو غلط سمجھتی ہیں اور چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔
نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن اسلام آباد میں قائم ادارہ ہے جو پاکستان میں کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں سے وابستہ ملازمین اور صنعتی کارکنوں اور محکموں کے درمیان تنازعات کو حل کرتا ہے۔
اس کمیشن کے چیئرمین کی تنخواہ اور مراعات آٹھ لاکھ روپے ماہانہ کے لگ بھگ ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے ججوں کی تنخواہ اور مراعات بھی آٹھ لاکھ بنتی ہے۔