پاکستان

ریڈ لسٹ: پاکستانی وزرا برطانوی خارجہ پالیسی سے نالاں

اپریل 3, 2021 < 1 min

ریڈ لسٹ: پاکستانی وزرا برطانوی خارجہ پالیسی سے نالاں

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور کورونا کی صورتحال پر قابو پانے والے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو سفری ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر سوال اٹھایا ہے۔

سنیچر کو اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کی صحت کے تحفظ کے لیے اقدامات کا حق ہے تاہم برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان سمیت چند ممالک کو سفر کے لیے ریڈ لسٹ میں شامل کیے جانے پر جائز سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان ملکوں کا انتخاب سائنسی بنیادوں پر کیا گیا یا پھر خارجہ پالیسی کے مطابق۔

ادھر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر سخت ردعمل دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کے اس فیصلے کا کسی تعلق کسی سائنسی یا حقائق پر مبنی ڈیٹا سے نہیں۔

خیال رہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو بھی ان دو درجن ملکوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جن پر سفری ہابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے لگائی ان پابندیوں کا اطلاق پاکستان سے جانے والے مسافروں پر نو اپریل سے ہوگا جس کے تحت برطانیہ پہنچنے والے افراد کو دو ہفتے قرنطینہ میں رہنا ہوگا اور اس دوران ہوٹل کے ساڑھے چار لاکھ روپے (دو ہزار پاؤنڈ) ادا کرنا ہوں گے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے