ریڈ لسٹ: پاکستانی وزرا برطانوی خارجہ پالیسی سے نالاں
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور کورونا کی صورتحال پر قابو پانے والے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو سفری ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر سوال اٹھایا ہے۔
Every country has a right to take decisions to safeguard the health of their citizens. However, the recent decision by UK govt to add some countries including Pakistan on the red list raises a legitimate question whether choice of countries is based on science or foreign policy pic.twitter.com/BAzaW1Lc8l
— Asad Umar (@Asad_Umar) April 3, 2021
سنیچر کو اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کی صحت کے تحفظ کے لیے اقدامات کا حق ہے تاہم برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان سمیت چند ممالک کو سفر کے لیے ریڈ لسٹ میں شامل کیے جانے پر جائز سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان ملکوں کا انتخاب سائنسی بنیادوں پر کیا گیا یا پھر خارجہ پالیسی کے مطابق۔
ادھر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر سخت ردعمل دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کے اس فیصلے کا کسی تعلق کسی سائنسی یا حقائق پر مبنی ڈیٹا سے نہیں۔
خیال رہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو بھی ان دو درجن ملکوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جن پر سفری ہابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے لگائی ان پابندیوں کا اطلاق پاکستان سے جانے والے مسافروں پر نو اپریل سے ہوگا جس کے تحت برطانیہ پہنچنے والے افراد کو دو ہفتے قرنطینہ میں رہنا ہوگا اور اس دوران ہوٹل کے ساڑھے چار لاکھ روپے (دو ہزار پاؤنڈ) ادا کرنا ہوں گے۔