نور مقدم سے جان چھڑانے کا والد نے کہا: ظاہر جعفر
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے تمام 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے. عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے کہا کہ ان کو والد نے نور مقدم سے جان چھڑانے کے لیے کہا تھا.
جمعرات کو اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں سماعت کے آغاز پر جب وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل دینا شروع کیے تو ملزم ظاہر جعفر نے کہا کہ ’جج، کیا میں آزادانہ طور پر بول سکتا ہوں؟ مجھے آزادانہ طور پر بولنے کا حق ہے۔‘
ملزم نے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ ’جج کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ آپ مجھ پر فرد جرم عائد کر رہے ہیں؟ مجھے پوچھنا تھا کہ آپ مجھ پر چارج ڈال رہے ہیں کہ نہیں؟‘ ملزم نے کہا کہ وہ اپنا جرم تسلیم نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنے گھر پر تھے اور دوسرے لوگ ان کے گھر میں گھس آئے تھے۔
ملزم نے کہا کہ ’میں نے ان لوگوں (تھراپی ورکس) سے کہا کہ وہ باہر انتظار کریں لیکن وہ اندر گھس آئے۔‘
دوران سماعت ایک اور موقع پر ظاہر جعفر نے تسلیم کیا کہ ان کی نور مقدم سے لڑائی ہوئی تھی اور ان سے غلطی ہو گئی جس پر وہ معافی چاہتے ہیں۔
ملزم نے کہا کہ وہ جیل نہیں جانا چاہتے وہاں پر محافظ اور دوسرے لوگ ان پر تشدد کرتے ہیں اور اس طرح ان کی زندگی ضائع ہو رہی ہے۔