پاکستان

لاپتہ کیے گئے طالب علم حفیظ بلوچ کی سی ٹی ڈی میں گرفتاری ظاہر

مارچ 31, 2022 2 min

لاپتہ کیے گئے طالب علم حفیظ بلوچ کی سی ٹی ڈی میں گرفتاری ظاہر

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)کے حکام کے حوالے کیا گیا ہے جنہوں نے عدالت میں پیش کیا.

بدھ کو حفیظ بلوچ کو سی ٹی ڈی کی تحویل میں دے کر اُس وقت منظرعام پر لایا گیا جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ جمعرات کو بلوچ طلبہ کی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے ملاقات کروا ئی جائے.

عدالت نے ہدایت کی کہ وزیر داخلہ بلوچ طلبہ کی شکایات سنیں اور جمعے تک رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔

قبل ازیں بلوچ طلبہ کی جانب سے پروفائلنگ اور ہراسانی کی شکایات پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےتھے کہ ’اگر کسی نے بلوچ طلبہ کو ہراساں کیا تو وفاقی وزیر داخلہ براہ راست اس کے ذمہ دار ہوں گے۔‘

یاد رہے کہ حفیظ بلوچ کو گزشتہ ماہ فروری کے اوائل میں لاپتہ کیا گیا تھا . وہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں فزکس کے ایم فل کے فائنل ایئر کے طالب علم ہیں۔اور ان کی بازیابی کے لیے طلبہ اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں.

صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے حفیظ بلوچ کو جعفرآباد کی ایک عدالت میں سی ٹی ڈی حکام نے پیش کیا جہاں ان کے بھائی ڈاکٹر رضا باجوئی نے ان سے ملاقات کی۔

جعفرآباد کے اوستہ محمد جوڈیشل کمپلیکس میں حفیظ بلوچ بظاہر تندرست دکھائی دیے۔ عدالت میں پیشی کے بعد انہیں ڈیرہ مراد جمالی کے ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ حفیظ بلوچ کو انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کےالزام میں گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف سی ٹی ڈی ے نصیرآباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ۔

مقدمے کے مطابق ’حفیظ بلوچ کو 15 مارچ کو جعفرآباد کے علاقے سیف آباد شاخ گوٹھ محمد مٹھل مگسی سے گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے دو کلو گرام باودی مواد اور پرائما کارڈ برآمد کیا گیا۔‘

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’مخبر سے اطلاع ملی تھی کہ ایک نوجوان شخص جو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اسلم اچھو گروپ کا کارکن ہے، جھل مگسی سے جعفرآباد کی طرف پیدل آرہا ہے۔‘

درج ایف آئی آر کے مطابق ’سی ٹی ڈی نے اس اطلاع پر موقع پر پہنچ کر اسے گرفتار کر لیا اور اس سے ایک بیگ برآمد کیا گیا جس میں بارودی مواد موجود تھا۔‘

خیال رہے کہ حفیظ بلوچ آٹھ فروری کو لاپتہ ہوئے تھے اور 11 فروری کو خضدار پولیس تھانہ سٹی میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کی گئی تھی۔

اہلخانہ نے بتایا کہ حفیظ بلوچ سردیوں کی چھٹیوں میں اسلام آباد سے خضدار آئے ہوئے تھے جہاں وہ ایک تعلیمی ادارے میں بچوں کو پڑھارہے تھے۔ آٹھ فروری کو انہیں 40 سے زائد طالب علموں اور کچھ اساتذہ کے سامنے اٹھایا گیا۔

حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران طلبہ اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان زینب ایڈووکیٹ اور بلوچ طلبہ پر مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا جو بعد ازاں واپس لے لیا گیا۔

حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی تھی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے