پی ٹی آئی سوشل میڈیا رکن کی گرفتاری، پشاور ایکسائز تھانےکا عملہ معطل
Reading Time: 2 minutesعظمت گل، صحافی . پشاور
پشاور میں پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک رکن کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ محمود خان نے ایکسائز تھانے کا پورا عملہ معطل کر دیا ہے اور اب صوبائی حکومت ایکسائز افسران کے پولیس وردی کے استعمال پر پابندی اور محکمے سے نارکوٹکس کنٹرول کے اختیارات واپس لینے پر غور کر رہی ہے۔
اتوار کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے قانونی ماہرین اور وزرات قانون کو اس حوالے جلد از جلد ہوم ورک مکمل کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔
قبل ازیں سنیچر کو تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا ونگ سے منسلک طارق نامی ایک رکن کو موٹروے کے قریب ایکسائز تھانے و دیگر تنصیبات کی بغیر اجازت ڈرون کے ذریعے فوٹیج بنانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
اس گرفتاری کی اطلاع ملتے ہیں وزیراعلیٰ محمود خان بغیر پروٹوکول ایکسائز تھانے پہاڑی پورہ پہنچے۔ بتایا گیا کہ گرفتار طارق نامی شخص نے وزیراعلیٰ کو واٹس ایپ پر میسج کیا تھا۔
محمود خان نے ایکسائز تھانے کے افسران کی جانب سے گرفتاری کی وجوہات بتانے کی بھی پرواہ نہ کی اور تمام عملے کو معطل ملزم طارق کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔
ایکسائز تھانے کے ذرائع کے مطابق جب طارق نامی شخص سے پوچھا گیا کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے اور کس کی اجازت سے ڈرون استعمال کر رہے ہیں تو کبھی لوکل گورنمنٹ اور کبھی سوشل میڈیا کا بتاتے رہے لیکن کوئی ثبوت نہ دے سکے۔
ایکسائز پولیس کے ذرائع نے تصدیق کی کہ طارق نامی شخص کو ڈرون کے ساتھ تھانے منتقل کیا گیا تاکہ ان کی شناخت کرائی جا سکے کہ اس دوران وزیراعلیٰ محمود خان وہاں پہنچ گئے اور مشکوک شخص کو ساتھ لے گئے جبکہ اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔
بعض اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشکوک ڈرون آپریٹر کو اپنے ساتھ لے جاتے وقت وزیراعلیٰ محمود خان نے گالم گلوچ بھی کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق حساس تنصیبات کے قریب ڈرون کو ریڈ الرٹ کے باعث اتار کر آپریٹر سے پوچھ گچھ کی گئی کیونکہ اس علاقے میں دہشت گردی کا خطرہ ہے اور کئی پولیس افسران پر حملے بھی ہو چکے ہیں۔
ادھر وزیراعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کے مطابق قانون سازی کی جائے گی کیونکہ ایکسائز اہلکاروں کو اس طرح کی گرفتاری کا اختیار نہیں اور اگر کوئی مشکوک یا غیر قانونی کام ہو رہا تھا تو مقامی پولیس تھانے کو اطلاع دی جاتی.
وزیراعلیٰ ہاؤس ذرائع کے مطابق قانون سازی کے ذریعے ایکسائز سے نارکوٹکس کنٹرول کے اختیارات اس لیے واپس لیے جا رہے ہیں کہ اس فورس پر پیسے بٹورنے اور شہریوں کو بے جا تنگ کرنے کے الزامات ہیں.