توہین عدالت کیس، چار ججز کا عمران خان کو نوٹس جاری کرنے سے انکار
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان سے تحریری جواب طلب کر لیا۔چار ججوں نے عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی جب کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے چار ججز کی رائے سے اختلاف کیا۔
بدھ کو توہین عدالت کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ عمران خان کی ڈی چوک کی کال توہین عدالت ہے، عدالت کا پہلا سوال تھا کہ عمران خان نے ڈی چوک آنے کی کال کب دی تھی؟
عامر رحمان نے کہا کہ عدالتی حکم 25 مئی کو شام 6 بجے آیا تھا، عمران خان نے 6 بجکر 50 منٹ پر ڈی چوک کا اعلان کیا،عمران خان نے دوسرا اعلان 9 بجکر 54 منٹ پر کیا،عمران خان پی ٹی آئی نے سرینگر ہائی وے پر دھرنے کی درخواست کی تھی۔ عمران خان نے عدالتی حکم سے پہلے بھی ڈی چوک جانے کا اعلان کیا تھا، عمران خان کے بعد شیری مزاری،فواد چوہدری،صداقت عباسی نے بھی ڈی چوک کی کال دی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصل چوہدری اور بابر اعوان نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی۔ پولیس آئی ایس آئی اور آئی بی رپورٹس پر ہی سب اداروں کا انحصار ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس توہین عدالت کی تین اقسام میں سے سول ہے،فیصل چوہدری،بابر اعوان اور عمران خان سے جواب طلب کر لیتے ہیں،نوٹس جاری کر کے عمران خان سمیت یقین دہانی کرانے والوں سے پوچھ لیتے ہیں ایسا کیوں کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی توہین میں متعلقہ شخص کو شاید عدالت بلانا لازمی نہیں ہوتا،جب جوابات آجائیں گے تب تحریری طور پر عدالت کے پاس ریکارڈ ہوگا۔
جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہبتوہین عدالت کے قانون میں کیا ایسی کوئی شق ہے کہ پہلے جواب مانگیں پھر نوٹس جاری کیا جائے؟توہین عدالت کے قانون میں یا نوٹس ہوتا ہے یا پھر کیس خارج ہوتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ عمران خان کے علاوہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری جواب جمع کروائیں،وفاقی حکومت کی عمران خان کیخلاف عبوری حکم کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے چار ججز کی رائے سے اختلاف کیا،چار ججز نے عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی،جسٹس یحییٰ آفریدی نے عمران خان کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔