میجر جنرل ریٹائرڈ غلام عمر کی معافی کے 50 برس بعد
Reading Time: 2 minutesسانحہ مشرقی پاکستان کے ایک کردار میجر جنرل غلام عمر نے بعد ازاں صدر ذوالفقار علی بھٹو سے تحریری معافی مانگ کر جیل سے گھر میں نظربندی حاصل کی تھی۔
ریٹائرڈ جرنیل کی معافی کے 50 برس بعد اُن کا بیٹا اسد عمر اس وقت پاکستان کی فوج کے سیاست سے باہر رہنے کے نئے بیانیے کے خلاف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے۔
اسد عمر نے اس حوالے سے پاکستان کی فوج کو سخت جواب دیے ہیں اور کچھ سوال بھی اٹھائے ہیں۔
میجر جنرل ریٹائرڈ غلام عمر نے 50 برس قبل جو تحریری معافی نامہ جمع کرایا تھا اس میں لکھا تھا کہ وہ اب ہمیشہ پاکستان کے وفادار رہیں گے۔
معافی نامے کے مطابق انہوں نے جو کچھ کیا وہ اُس وقت کی حکومت کے احکامات کے تحت کیا اور یہ کہ وہ ہمیشہ پاکستان کے وفادار رہے اور آئندہ بھی نظریہ پاکستان سے مخلص رہنے کی یقین دہانی کراتے ہیں۔
ریٹائرڈ جرنیل نے معافی نامے میں لکھا کہ اُن کو مشرقی پاکستان میں اپنے کیے پر افسوس ہے جس سے پاکستان کو دنیا بھر میں خفت اُٹھانا پڑی۔
انہوں نے صدر بھٹو کو ارسال کیے تحریری معافی نامے میں لکھا کہ اس مشکل گھڑی میں محسوس کرتے ہیں کہ پورے پاکستان کو اُن کے پیچھے کھڑے ہونا چاہیے تاکہ ملک کو خطرات سے نکال کر استحکام کے راستے پر ڈالا جا سکے۔
میجر جنرل ریٹائرڈ غلام عمر نے صدر بھٹو سے کہا کہ اُن کی زندگی اب اس کام کے لیے وقف ہے اور وہ جیسے چاہیں اُن سے کام لیں۔
اس معافی نامے کے بعد ریٹائر جرنیل کو فوج نے رہا کر کے گھر میں نظربند کیا تھا۔
خیال رہے کہ اسد عمر نے دو دن قبل کہا تھا کہ ریٹائرڈ جرنیلوں کا غلط کاریوں پر کورٹ مارشل ہوتا رہا ہے اور فوج کو ایسی تنقید کو اپنے اُوپر نہیں لینا چاہیے۔