المیہ ہے ریاست اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی:جسٹس اطہرمن اللہ
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ ہمارا المیہ ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داریاں بنھانے میں ناکام رہی،ہمارا ایک مخصوص کردار ہے اور ہم صرف فیصلہ دے سکتے ہیں۔
پیر کو اپنے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہاں قانون نہیں اشرافیہ کی حکمرانی ہے، یہاں رول آف لاء نہیں رول آف ایلیٹ ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو کچھ میرے بارے میں کہا گیا ہے، اس کا کریڈٹ نہیں لیتا، یہ تمام کریڈٹ اس ہائی کورٹ کے ہر جج کا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آدھی سے زیادہ ہماری زندگی ڈکٹیٹرشپ میں گزری۔ آئین کی عمل داری اسی وقت ہو سکتی ہے جب مائنڈ سیٹ تبدیل ہو ۔ سیاسی لیڈرشپ آئین کی عمل داری کو مضبوط کر سکتی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لیڈرشپ کی ذمے داری ہے کہ کیسز عدالتوں میں لانے کے بجائے پارلیمنٹ میں حل کرے۔عدلیہ کا سب سے موثر احتساب عوامی اسکروٹنی ہے۔عدلیہ پر عوامی اعتماد ہی ہمار امتحان ہے۔