پاکستان

تحریک انصاف کے بلوائیوں کا ٹرائل، کیا نئی فوجی عدالتیں بن گئیں؟

مئی 21, 2023 2 min

تحریک انصاف کے بلوائیوں کا ٹرائل، کیا نئی فوجی عدالتیں بن گئیں؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملک میں نئی فوجی عدالتیں قائم نہیں کی جا رہیں، دفاعی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ملزمان کا ٹرائل پہلے سے موجود ملٹری کورٹس میں کیا جائے گا۔

اتوار کو سیالکوٹ میں انڈین بارڈر کے قریب چونڈہ کے محاذ پر فوج سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی مقصد کے لیے آئین و قانون کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
’فوج کی تنصیبات پر حملہ کرنے والے محبِ وطن نہیں ہو سکتے۔‘

قبل ازیں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے بلوائیوں کے ٹرائل کے پانچ ملٹری کورٹس بنانے کی منطوری دی جا رہی ہے جن میں سے تین راولپنڈی اور دو لاہور میں کام کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے پاس اقتدار آتا جاتا رہتا ہے۔ پیپلز پارٹی اور پی ایم ایل این کی قیادت میں کئی دفعہ اقتدار آیا اور کئی دفعہ چھِن گیا لیکن ہم نے دفاعی افواج اور مجاہدوں کے ساتھ رشتے پر سوالیہ نشان کبھی نہیں بنایا۔‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق نہیں چھین رہے بلکہ آئین اور قانون کے تحت ان کی حفاظت کی جا رہی ہے۔

’اس میں تین اپیلوں کا حق ہے۔ آرمی چیف کے پاس، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے پاس۔ ہم کسی کے بنیادی حقوق نہیں چھین رہے۔ قانون اور آئین نے جو بنیادی حقوق دیے ہیں۔ ان کی حفاظت کی جا رہی ہے لیکن جن لوگوں کی فوٹیج موجود ہیں، چہرے موجود ہیں، جن کی شناخت موجود ہے کہ وہ ان تنصیبات پر حملہ کر رہے ہیں۔ ان پر ان عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے صرف اپنے اقتدار کے لیے پاکستان کے اثاثوں پر حملہ کیا۔

سنیچر کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا تھا کہ سانحہ نو مئی میں ملوث افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق ’سانحہ 9 مئی میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت آئین پاکستان سے ماخوذ موجودہ اور قائم شدہ قانونی طریقہ کار کے مطابق ٹرائل کا قانونی عمل شروع ہو گیا ہے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے