ٹیلی نار کمپنی 18 سال بعد بند، یونٹ پاکستان کمیونیکیشن کو فروخت
Reading Time: 2 minutesناروے کی ٹیلی کام کمپنی ٹیلی نار نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے یونٹ کو فروخت کر رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو ٹیلی نار نے کہا کہ وہ اپنے یونٹ کو پاکستان کے سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن گروپ کو فروخت کرنے کے لیے معاہدہ کر رہا ہے۔
ٹیلی نار پاکستان کی فروخت کے لیے معاہدے کی مالیت 49 کروڑ ڈالر رکھی گئی ہے۔
نارویجین گروپ براعظم ایشیا میں اپنے کاروبار کی ازسرنو تشکیل کر رہا ہے اور تھائی لینڈ و ملائیشیا میں مقامی کمپنیوں سے انضمام کے ذریعے بڑے یونٹس بنا رہا ہے۔
کمپنی نے پہلے کہا تھا کہ وہ رواں سال کے اختتام تک پاکستان میں اپنے کاروبار کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔
ٹیلی نار کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سیگیو بریکی نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم نے پاکستان میں بھی اپنے کاروبار کو مقامی کمپنیوں میں ضم کرنے کی کوشش کی مگر کامیابی نہ مل سکی، اور جب ہم نے دیکھا کہ ایسا ممکن نہیں تو اس کا دوسرا بہترین متبادل فروخت کرنا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی بے قدری ہو رہی تھی اور ڈھانچے کی بہتری کی طرف بھی حالات موجود نہیں تھے۔ اس لیے ہم نے اپنے شراکت داروں کے لیے فروخت کو بہتر پایا۔‘
پاکستان میں ٹیلی نار کو 18 برس قبل لانچ کیا گیا تھا اور اس ٹیلی کام کمپنی کے پاس اس وقت چار کروڑ 50 لاک صارفین ہیں۔
فروخت کے معاہدے کی خبر آنے کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے شیئرز کی قیمت میں آٹھ فیصد سے زائد جبکہ ٹیلی نار کے شیئرز کی قدر ایک فیصد بڑھ گئی۔
کمپنی نے پہلے نو مہینوں میں سروس ریونیو میں 2.6 ارب کراؤنز (نارویجین کرنسی) اور سود، ٹیکس، فرسودگی اور امارٹائزیشن سے پہلے کی آمدنی میں 1.4 ارب کراؤنز کا حصہ ڈالا۔
یہ معاہدہ ریگولیٹری منظوریوں سے مشروط ہے، اور اس کا مقصد اسے 2024 کے دوران بند کرنا ہے۔
ٹیلی نار نے کہا کہ اس فروخت سے اس کے 2023 کے مالیاتی معاملات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
ٹیلی نار کا ایشیا کے دیگر ملکوں بنگلہ دیش، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میں بھی کاروبار ہے جہاں اس کے 16 کروڑ کے لگ بھگ صارفین ہیں۔
خطے میں کمپنی کے آپریشن کے سربراہ پیٹر بیوئرے فربرگ نے کہا کہ ٹیلی نار ایشیا کی تین مارکیٹس کے معروف کاروباروں کا ایک فعال مالک رہے گا جو ہمارے ایشیائی پورٹ فولیو کو تشکیل دیتے ہیں۔