اہم خبریں متفرق خبریں

ذوالفقار بھٹو کیس کا ٹرائل شفاف نہیں تھا: سپریم کورٹ

مارچ 6, 2024 < 1 min

ذوالفقار بھٹو کیس کا ٹرائل شفاف نہیں تھا: سپریم کورٹ

Reading Time: < 1 minute

پاکستان کی سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو محمد احمد قصوری کے قتل کیس میں فیئر ٹرائل نہیں ملا تھا۔

بدھ کو نو رکنی عدالتی بینچ نے اپنی رائے میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھٹو کیس کی سماعت قانون اور آئین میں دیے گئے حقوق کے مطابق نہیں کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم ججز پابند ہیں کہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔

سپریم کورٹ کی رائے کے مطابق بھٹو کیس میں نظرثانی بھی ہو چکی اس لیے کوئی میکنزم یا قانونی طریقہ موجود نہیں کہ اس فیصلے کو ختم یا واپس کر سکیں۔

عدالت نے لکھا کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ اور تمام عدالتوں پر بطور عدالتی نظیر لازم ہے؟ اس سوال میں قانونی نقطہ نہیں اٹھایا گیا.

کیا ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دینا عدالتی قتل تھا؟ یا سزا دینا منصفانہ تھا؟

صدارتی ریفرنس میں تیسرے اور پانچویں سوال پر عدالت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس کی بنیاد پر نہ ہی شواہد کا دوبارہ جائزہ لے سکتی ہے اور نہ ہی فیصلہ کالعدم قرار دے سکتی ہے.

ہم تفصیلی رائے میں زوالفقار علی بھٹو بھٹو ٹرائل میں شفاف ٹرائل اور قانونی طریقہ کار میں آئینی و قانونی خامیوں کی نشاندہی کریں گے.

صدارتی ریفرنس کے چوتھے سوال کہ کیا زوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں درست تھا؟

ہمیں اس معاملے پر معاونت ہی فراہم نہیں کی گئی، اس لیے رائے بھی نہیں دے سکتے.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے