جج کا تقرر طاقتور حلقوں کی قبولیت پر تو عدلیہ کیسے آزاد؟ جسٹس طارق مسعود
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ہے کہ جج کی تعیناتی یا مدت ملازمت طاقتور حلقوں کی قبولیت پر منحصر ہو گی تو عدلیہ کی آزادی بے معانی جملہ بن کر رہ جائے گی۔
جمعے کو اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر جسٹس سردار طارق مسعود نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ آئین پاکستان قانون کی حکمرانی اور اختیارات کی تقسیم کا اصول وضع کرتا ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کے مطابق آئین کے بنیادی اصولوں پر عمل کے لیے آزاد عدلیہ بہت ضروری ہے۔ آئین میں عدلیہ کی آزادی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی کا مطلب صرف انتظامیہ سے علیحدہ ہونا نہیں، عدلیہ کی آزادی میں جج کا تمام طاقتور حلقوں سے بلاخوف ہونا بھی شامل ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ جج کی تعیناتی یا مدت ملازمت طاقتور حلقوں کی قبولیت پر منحصر ہو گی تو عدلیہ کی آزادی بے معانی جملہ بن کر رہ جائے گی۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریٹائرمنٹ پر خطاب میں کہا کہ تمام حاضرین کا تہہ دل سے مشکور ہوں، ابتدائی تعلیم ایسے اسکول سے حاصل کی جہاں بیٹھنے کو ٹاٹ میسر نہ تھے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کے مطابق بارش ہوتی تو ہمارے اسکول میں چھٹی ہو جاتی تھی۔
جسٹس سردارطارق مسعود نے کہا کہ آج عدالتی منصب کا آخری دن مگر ایک نئی زندگی کا آغاز بھی ہے، پیشہ وارانہ امور کے باعث شریک حیات اور بچوں کو وقت نہیں دے پایا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ اُن کی شریک حیات نے بھرپور ساتھ دیا ، کبھی مصروفیات کا شکوہ نہیں کیا۔
جسٹس طارق مسعود کا کہنا تھا کہ جہاں استغاثہ بنیادی ذمہ داری میں ناکام ہوئی، میں نے ہمیشہ ملزم کو شک کا فائدہ دیا۔