جسٹس منصور علی شاہ کے بعد ماہرنگ بلوچ کا عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں خطاب
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی تقریر کو قانونی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے بہتر قرار دیا ہے تاہم اسی کانفرنس میں بلوچستان سے انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے بھی خطاب کیا۔
اتوار کو اپنے خطاب میں ماہرنگ بلوچ نے کہا کہ ہماری عدالتوں میں لاپتہ افراد کے ہزاروں مقدمات آئے مگر اُن پر کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا۔
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لاپتہ افراد اور بلوچستان کے مسائل پر سیشن سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے کیسوں میں عدالتیں بے بس ہیں کیونکہ اِس میں ریاستی ادارے ملوث ہیں اور اگر وہ ملوث نہیں تو پھر لاپتہ افراد کو تلاش کیوں نہیں کیا جاتا؟”
ماضی میں حکومت کے وکیل اور سابق ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں سزائے موت کے خلاف تقریباً تین سو اپیلیں دائر کی گئیں جن پر تمام سزاؤں کو جسٹس وقار سیٹھ نے معطل کر دیا جس کے خلاف حلومت ۲۰۱۸ میں سپریم لورٹ میں اپیل میں گئی اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل ہو گیا اور آج ۲۰۲۴ تک وہ سب لوگ سزائے موت کی کال کوٹھری میں پڑے ہیں اور سپریم کورٹ فیصلہ نہیں کر رہی.
لاپتہ افراد کے وکیل ایڈوکیٹ شبیر گیلانی کے انکشافات پر مبنی ویڈیو کلپ اورتقاریر کی تفصیلی ویڈیو ز ایم جے ٹی وی پر