اہم خبریں متفرق خبریں

عدلیہ میں ایجنسیوں کی مداخلت، حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے: جسٹس اطہر من اللہ

مئی 7, 2024 < 1 min

عدلیہ میں ایجنسیوں کی مداخلت، حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے: جسٹس اطہر من اللہ

Reading Time: < 1 minute

اعلیٰ عدلیہ میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کی شکایت کا مقدمہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔

منگل کو جسٹس اطہر من اللہ نے اس کیس میں ایک نوٹ کے ذریعے انٹیلیجنس ایجنسیوں کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اُن کو گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ نہیں ملا جس پر تمام ججز کے دستخط ہوں۔

اس کے بعد چیف جسٹس نے بینچ میں بیٹھے ججز کو تحریری اڑدر دستخط کے لیے دیا تو جسٹس اطہر من اللہ نے وہیں اُس پر ہاتھ سے اپنا نوٹ بھی لکھ دیا۔

اٹارنی جنرل کو آرڈر پڑھنے کے لیے دیا گیا تو وہ جسٹس اطہر من اللہ کی ہاتھ کی لکھائی مشکل سے پڑھنے لگے۔

تین جملوں کے اس نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پر جواب دے کیونکہ ہائیکورٹس نے کہا ہے کہ مداخلت اب بھی جاری ہے.

چیف جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ حکمنامے کے پیراگراف پانچ میں اس کا ذکر ہے.

اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس پیراگراف میں تجاویز مانگی گئی ہیں جواب نہیں.

ایک موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اطہر من اللہ میں تکرار ہوئی جب جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 76 سے جھوٹ بولا ہے اور سچ کو چھپایا اس کی وجہ سے ہماری ساکھ ختم ہو چکی ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے تو اُس کا کوئی کام نہیں کہ یہاں بیٹھے.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے