سپریم کورٹ: نیشنل پارک میں مونال سمیت تمام ریستوران بند کرنے کا حکم
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں مونال سمیت نیشنل پارک پیر سوہاوہ روڈ پر واقع تمام ریسٹورنٹس تین ماہ میں منتقل کرنے ہدایت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس کو دی گئی تمام لیزیں کالعدم قرار دے دی ہیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اسلام آباد کے مارگلہ ہلز نیشنل پارک سے ملحق خیبر پختونخوا کے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیاں بند کرنے کے ریمارکس بھی دیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی کاروائی کا تحریری حکم نامہ بعد میں جاری کریں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں کب تک ریسٹورنٹ منتقل کر سکتے ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ رضاکارانہ طور پر منتقل نہیں کریں گے تو ہم سیل کرنے کا حکم دیدیں گے۔
وکیل نے استدعا کی کہ چار ماہ کا وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین ماہ کا وقت دے رہے ہیں ، ہمارا مقصد نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ نیشنل پارک کے علاوہ قائم دیگر تمام ریسٹورنٹس کو جاری کیے گئے غیر ضروری نوٹس ختم کیے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے کیس کا فوکس صرف نیشنل پارک کی حد تک ہے۔
مونال ریسٹورنٹ کے مالک نے عدالت میں کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری میں اس فیصلے سے مثبت تاثر نہیں جائے گا، لوگ کہیں گے پاکستان میں سرمایہ کاروں کے ساتھ یہ سلوک ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آئین و قانون کو دیکھ کر نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے، پوری دنیا میں دیکھ لیں کہیں بھی نیشنل پارک میں ریسٹورنٹ موجود نہیں۔
ریستوران کے مالک نے کہا کہ پوری دنیا کے نیشنل پارکس میں ریسٹورنٹ موجود ہیں ، ڈیٹا منگوا کر دیکھ لیں۔ مونال ریسٹورنٹ سے تربیت یافتہ تین سے 400 لوگ سالانہ بیرون ممالک روزگار کے لیے جاتے ہیں۔