اسٹیبلشمنٹ سے جان چھڑانے میں کامیاب ہوں گے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
Reading Time: 2 minutesلاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے جان چھڑانے میں کامیاب ہوں گے.
راولپنڈی میں جمعے کو وکلا تنظیموں کی ایک تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ضلعی عدالت کے ججز کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر کام کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا کہ ’ہمیں مل کر اسٹیبلشمنٹ اور اس کی مداخلت سے جان چھڑانی ہے۔‘
چیف جسٹس ملک شہزاد احمد کا کہنا تھا ہماری عدلیہ بغیر کسی ڈر، خوف اور لالچ کے فرائض انجام دے رہی ہے۔
’ہماری عدلیہ جو آج جدوجہد کر رہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ سے جان چھڑانی ہے۔ اسٹیبشلمنٹ کی مداخلت سے جان چھڑانی ہے اس کا مقابلہ ہم سب نے دلیری سے کرنا ہے، جرات اور بغیر کسی خوف کے کرنا ہے اور اس ایمان کے ساتھ کرنا ہے کہ یہ مداخلت جلد ختم ہو کر رہے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کسی سے بھی ڈرنا نہیں چاہیے۔ ’وقتی پریشانیاں ضرور آتی ہیں لیکن آپ نے ان لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سامنا کرنا ہے۔ ان کی کسی بلیک میلنگ کا شکار نہیں ہونا۔‘
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ وہ سنہ 2007 میں اپنے گھر سے اکیلے نکلے تھے اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ آٹھ اکتوبر 1958 کے بعد کسی بھی سول حکومت کا اتنا طویل دور نہیں رہا اور عدلیہ تحریک اور وکیلوں کی جدوجہد نے مارشل لا کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ مولوی تمیزالدین کے کیس سے شروع ہوا اور آج تک یہ جاری ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ آج بھی عدلیہ میں مداخلت سے متعلق شکایات آتی ہیں جس میں مختلف ادارے ملوث ہیں۔