وکیل کا لائسنس معطل کریں گے، چیف جسٹس کا بینچ پر اعتراض کرنے پر غُصہ
Reading Time: 2 minutesالیکشن ٹربیونلز کی تشکیل پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ پر پی ٹی آئی کے وکیل کے اعتراض کو عدالتِ عظمیٰ نے مسترد کر دیا ہے۔
جمعرات کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔
بینچ میں جسٹس امیدالدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس عقیل عباسی شامل ہیں۔
دورانِ سماعت تحریکِ انصاف کے امیدواروں کے وکیل نیاز اللّٰہ نیازی نے تشکیل شدہ بینچ پر اعتراض کر دیا۔
نیاز اللّٰہ نیازی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ ہم اپنا اعتراض ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی کہ کیس کو کسی اور بینچ میں بھیجا جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ نیاز اللّٰہ نیازی جن کے وکیل ہیں انہوں نے فریق بننے کی استدعا کر رکھی ہے، عدالت نے گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کیا تھا، فریق بننے کی استدعا منظور کر لی تھی، گزشتہ حکم نامے میں دیگر صوبوں میں ٹریبونلز کی تشکیل کا ریکاڈر مانگا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے پوچھاکہ کیا آپ نے مجھ پر اعتراض کیا تھا؟
سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ میں نے اپنی ذاتی حیثیت میں اعتراض نہیں کیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کو بہت اسکینڈلائز کیا جا چکا ہے، اب بہت ہو چکا، کیوں نہ نیاز اللّٰہ نیازی کا کیس ڈسپلنری ایکشن کے لیے پاکستان بار کو بھیجیں؟ گزشتہ سماعت پر 2 رکنی بینچ کا بھی میں سربراہ تھا، تب اعتراض کیوں نہ کیا؟ بینچ اب میں اکیلا نہیں بناتا، پوری کمیٹی بناتی ہے، جب ایک بندہ بینچ بناتا تھا تب کبھی اعتراض نہیں کیا گیا، نیاز اللّٰہ نیازی کو جزوی ریلیف بھی ملا اس کے باجود اعتراض کر رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ ہمیں کمیٹی نے بینچ میں ڈالا ہے، کیا یہاں بے عزتی کرانے بیٹھے ہیں؟ ہم 3 ارکان بینچ میں بعد میں شامل ہوئے بظاہر اعتراض مجھ پر ہے۔
نیاز اللّٰہ نیازی نے کہا کہ پہلی سماعت میں ہم فریق نہیں تھے، جو شخص جیل میں ہے اس کا بھی اعتراض ہے، میں اپنے مؤکل کے کہنے پر اعتراض کر رہا ہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جس شخص کا ذکر کر رہے ہیں وہ جیل سے ویڈیو لنک پر پیش ہو چکا ہے، جیل سے پیش ہونے والے نے بینچ پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔
نیاز اللّٰہ نیازی نے کہا کہ بطور ایڈووکیٹ جنرل 3 سال چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوتا رہا ہوں، عدالت کے سامنے ساری باتیں نہیں کرنا چاہتا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ٹھیک ہے نیاز اللّٰہ نیازی کی سیاسی وابستگی ہے جس کا ہم احترام کرتے ہیں، سپریم کورٹ کو اسیکنڈلائز کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل کریں گے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو منہ میں آئے کہہ دیں، بس آپ لوگ کیس خراب کرنا چاہتے ہیں۔
عدالتِ عظمیٰ نے بینچ پر نیاز اللّٰہ نیازی کا اعتراض مسترد کر دیا۔