اہم خبریں

’ہمارے ہر مقدمے میں چیف جسٹس قاضی فائز کیوں‘، بھوک ہڑتال کروں گا: عمران خان

جولائی 5, 2024 4 min

’ہمارے ہر مقدمے میں چیف جسٹس قاضی فائز کیوں‘، بھوک ہڑتال کروں گا: عمران خان

Reading Time: 4 minutes

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کیسز کی سماعت کے دوران پسند ناپسند نہیں ہونی چاہیے۔ پی ٹی ائی اور میرے مقدمات کے ہر بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائض عیسی کیسے آ جاتے ہیں۔

جمعے کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں نیب کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ ’میرے وکلا نے قاضی فائز عیسی کی ہر بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا ہے، اب ہمیں شک ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملنا۔‘

جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بینچ نے بھی کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ ہمارے کیس نہیں سُن سکتے۔ ہمارے وکلا کا خیال ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا اس لیے ہمارے کیسز کسی اور کو سننے چاہیں۔
جیل میں بیٹھے کرنل اور میجر سارا نظام چلا رہے ہیں۔ میری ٹیم کل مجھ سے ملاقات کے لیے ائی تھی تین گھنٹے تک وہ اڈیالہ جیل کے باہر اور میں اندر ان کا انتظار کرتا رہا

کل مجھے اپنی ٹیم سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اگر ملاقات ہوتی تو میں ان کے اختلافات ختم کروا دیتاْ۔ سپرٹینڈنٹ نے جیل میں بیٹھے کرنل کے کہنے پر میری ٹیم سے ملاقات نہیں کروائی۔

میں بھوک ہڑتال کرنے کے بارے میں مشاورت کر رہا ہوں، اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں بھوک ہڑتال کروں گا

پہلے پاکستان ہائبرڈ تھا اب اتھرٹیٹو پر چلا گیا ہے اب ملک میں ڈکٹیٹر شپ ہے۔ ساری دنیا کو پتہ ہے پاکستان میں کیا ہو رہا ہے یہ کانگرس اور اقوام متحدہ کی قرارداتوں کی باتیں کرتے ہیں۔

یہ کہتے ہیں ہم افغانستان پر حملہ کر دیں گے جبکہ ان کے کرنل اور میجر یہاں جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں
سپرٹینڈنٹ جیل ان کی نوکری کر رہا ہے یہ جب کہتے ہیں وہ میری میٹنگ کینسل کر دیتا ہے

یہ پاگل ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ میری پارٹی کمزور ہوگی انہیں پتہ ہی نہیں جس پارٹی کا ووٹ بینک ہو وہ کمزور نہیں ہوتی۔
جنرل عاصم منیر نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا جنازہ نکال دیا ہے، بجٹ کے بعد ان کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔
ان کے ساتھ وہ ہو گیا ہے جو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے
میں جیل سے پارٹی قائدین کو پیغام دے رہا ہوں کہ اپنے اختلافات عوام میں لے کر نہ جائیں
اگر اپ اختلافات عوام میں لے کر جائیں گے تو اپ اپنے اصل مقصد سے ہٹ جائیں گے
ایس ائی ایف سی ملک ٹھیک نہیں کر سکتی ملک کے مسائل کا حل صاف شفاف انتخابات میں ہے۔
برصغیر میں 1990 تک پاکستان سب سے اگے تھا لیکن اج سب پاکستان سے اگے ہیں اور ہمارا ملک میانمار کی طرف بڑھ رہا ہے

موجودہ بحران سے صرف وہ پارٹی ملک کو نکال سکتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو
ملک میں ایلیٹ کا بجٹ آ گیا ہے لوگ پٹ گئے ہیں ملک کو صرف ایلیٹ کنٹرول کر رہی ہے۔
صدر کا کیا کام ہے کہ وہ صدر ہاؤس کے اخراجات بڑھا دے بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے
عام تاثر ہے کہ اپ کے پارٹی قائدین نے عہدے حاصل کر لیے لیکن اپ کو جیل سے باہر نکالنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہے صحافی کا سوال
میرے حوالے سے قومی اسمبلی میں عمر ایوب، سینٹ میں شبلی فراز سمیت علی امین گنڈا پور بڑے تگڑے بولے اور کوشش کی
مذاکرات اور بات چیت کا وقت اٹھ فروری کو گزر گیا ہے
اوپر بیٹھے طاقتور یہ چاہتے تھے کہ میں گارنٹی دوں کہ اقتدار میں ا کر ان پر ہاتھ نہیں ڈالوں گا
مذاکرات تب ہوتے ہیں جب کسی مسئلے کا حل نکلے ہم شہباز شریف سے مذاکرات کریں گے ان کی حکومت چلی جائے گی
پورا ملک کہہ رہا ہے کہ سب سے بڑا فراڈ الیکشن کروایا گیا لیکن چیف جسٹس فائز عیسی الیکشن کمیشن کی تعریف کر رہے ہیں
جس الیکشن کمیشن نے ملک کا سب سے فراڈ الیکشن کرایا ہمیں انصاف کے لیے اسی کے پاس بھیجا جا رہا ہے
اگر اس فراڈ الیکشن کی تحقیقات ہو جاتی ہیں تو چیف الیکشن کمشنر پر آرٹیکل 6لگ جائے گا
جیل والے پریشان ہیں کہ مجھے حمود الرحمن رپورٹ اڈیالہ جیل کے اندر کیسے مل گئی وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں
ایک سال ہونے والا ہے مجھے چکی میں ٹھہرایا ہوا ہے سخت گرمی کے باوجود میں اس کی شکایت نہیں کروں گا
میں کبھی غلامی نہیں کروں گا جیل میں مرنے کے لیے تیار ہوں
جب تک زندہ ہوں میں یہ جنگ لڑوں گا میں لا الہ الا اللہ کہنے والا ہوں
مریم نواز نواز شریف اور خواجہ اصف کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں خیبر پختون خواہ حکومت کو کہوں گا کہ ان کی ویڈیوز نکال کر ان پر مقدمات درج کریں
افغانستان کے ساتھ تعلقات مضبوط نہ ہونے تک ٹی ٹی پی سے جنگ نہیں جیت سکتے
اپ طالبان کے خلاف اپریشن کریں گے وہ بھاگ کر افغانستان کے اندر چلے جائیں گے
جب تک اپ کو افغانستان سے تعاون نہیں ملے گا اپ اس اپریشن میں کامیاب نہیں ہو سکتے
بلاول بھٹو اور ہمارا وزیر خارجہ افغانستان کیوں نہیں گیا
ہم حکومت کی ال پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے
یہ ملکی ایشو ہے اور ملک کی خاطر اس اے پی سی میں جائیں گے
جب تک افغان حکومت ساتھ نہ دے 2500 کلومیٹر طویل بارڈر پر یہ جنگ جیتنا ممکن نہیں
ہمارے دور میں این ڈی ایس اور غنی حکومت اپس میں ملے تھے میں اس کے باوجود افغانستان گیا اور بات چیت کی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے