فائیو جی اور سمندر کے راستے مزید چار کیبلز لا رہے ہیں: پاکستانی وزیر ٹیکنالوجی
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا ہے اُن کی حکومت فائیو جی اور سمندر کے راستے مزید چار کیبلز ملک میں لا رہی ہے.
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرمملکت آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں چلیں کہ حکومت نے انٹرنیٹ کی رفتار کم کی ہے جو کہ سراسر غلط خبر تھی۔
وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ کے حوالے سے عوام میں بےچینی پائی جا رہی ہے لیکن ’ملک میں انٹرنیٹ کو سرکاری سطح پر بند کیا گیا نہ ہی اس کی رفتار سست کی گئی۔‘
انہوں نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ایپس کی چند سروسز کیونکہ ڈاؤن لوڈنگ وہاں نہیں ہو رہی تھی تو پاکستان کی آبادی کی بڑی تعداد نے وی پی این چلانا شروع کر دیا۔
’آپ کوئی ویڈیو سٹریم کرتے ہیں تو وہ لوکل کانٹیکنٹ ڈلیوری نیٹ ورک (سی بی این) سے آ رہی ہوتی ہے، یہ لوکل کیشیز کو سیو رکھتے ہیں۔ جب کوئی تصویر ڈاؤن لوڈ کر رہے ہوتے ہیں تو یہ لوکل نیٹ ورک سے دستیاب ہوتی ہے ۔ سرحد پار سے انٹرنیٹ سے اویلیبل لائیو انٹرنیٹ نہیں۔‘
شزا فاطمہ نے کہا کہ ’جب وی پی این آن کرتے ہیں تو لوکل سی بی این کو بائی پاس کر کے آپ لائیو سرور پر چلے جاتے ہیں اور وی پی این آن کرتے ہیں تو دور کے سرور سے ڈائریکٹ کنیکٹ ہوتے ہیں۔ لوگوں کے اتنی زیادہ تعداد میں لائیو سرور پر جانے سے لائیو انٹرنیٹ پر پریشر پڑتا ہے تو انٹرنیٹ سلو ہو جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وی پی این آن کرنے سےفون بھی سلو ہو جاتا ہے۔
وزیرمملکت آئی ٹی شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پاکستان کے حوالے سے ذمہ داری سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ملک میں آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے لیے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ترجیحات میں آئی ٹی سرِفہرست ہے۔ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے قومی ڈیجیٹائزیشن کمیشن کا قیام ہو رہا ہے جس کی سربراہی وزیراعظم خود کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ایک نیشنل کمیشن کا قیام عمل میں لائیں گے۔ ڈیجیٹائزیشن کے حکومتی امور میں بہتری آئے گی۔‘
دوسری جانب ورلڈ بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی میں معاونت کے لیے 78 ملین ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان کے لیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بین حسین نے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل اکانومی کو سپورٹ کرنا معاشی اور سماجی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔